Topics

بی بی حفصہؒ بنت شریں

بی بی حفصہؒ حضرت خواجہ محمد شیریںؒ کی ہمشیرہ تھیں جس طرح خواجہ محمد شیریںؒ کا شمار اپنے دور کے مشہور اولیاء اللہ میں ہوتا ہے اسی طرح بی بی حفصہؒ بھی اپنے زمانے کی عارفات کاملہ میں شمار ہوتی ہیں۔ نہایت عابدہ اور زاہدہ تھیں۔ آپؒ فرماتی تھیں:

’’اللہ تعالیٰ کے ساتھ ربط قائم ہو جانے سے انسان کا دل مطمئن ہو جاتا ہے اور اس کے اوپر سکون کی بارش برستی رہتی ہے، روحانیت میں قیام صلوٰۃ کا مفہوم یہ ہے کہ ہر حال میں اور ہر قال میں اللہ سے تعلق قائم رکھا جائے۔ بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب وہ اس کے حضور سجدہ کرتا ہے۔‘‘

ایک مرتبہ ایک عورت آپ کے پاس آئی اور کہنے لگی:

’’میں اپنے شوہر کو بہت چاہتی ہوں اس کی ہر ضرورت کا خیال رکھتی ہوں مگر وہ مجھ سے ہمیشہ بدگمان رہتا ہے۔‘‘
آپ نے ایک الائچی پر کچھ پڑھ کر دم کیا اور کہا:

’’یہ الائچی اپنے شوہر کو کھلا دو۔‘‘

الائچی کھانے کے بعد شوہر بیوی کا زن مرید ہو گیا۔

بتایا جاتا ہے کہ رات کو جب چراغ بجھ جاتا تھا تب بھی گھر میں روشنی رہتی تھی۔

حکمت و دانائی

* ماں کی گود بچوں کی صحیح تربیت گاہ ہے۔

* ماں کے دل میں اگر اللہ کی عظمت ہو تو بچوں کا خود بخود اللہ سے تعلق قائم ہو جاتا ہے۔

* سائل کو کبھی جھڑکو نہیں، گھر میں مسافر آ جائے تو اسے عزت و احترام سے کھانا کھلانا چاہئے۔

* کھانے پینے کی چیزیں رات کے وقت خاص طور پر ڈھانپ کر رکھنی چاہئے۔

* کھانا ہمیشہ ’’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم‘‘ پڑھ کر کھانا چاہئے۔

* اچھی بیوی گھر کو جنت بنا دیتی ہے۔

* ماں کی دعا پر فرشتے آمین کہتے ہیں۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔