Topics
ایک مرتبہ صاحب نظر اور صاحب دل حضرات میں
یہ بحث چھڑی کہ ’’ولایت‘‘ کیا ہے؟ سب نے اپنی اپنی رائے دی۔ لیکن کسی ایک نتیجے پر
نہیں پہنچ سکے۔ طے پایا کہ امتہ الجلیلؒ کے سامنے یہ مسئلہ پیش کیا جائے جب ان کے
سامنے یہ مسئلہ پیش کیا گیا تو انہوں نے فرمایا:
ولی وہ ہے جو ہر وقت اللہ کی یاد میں
مشغول رہے اس کی توجہ ماسوا کی طرف نہ جائے۔‘‘
پھر انہوں نے ارباب سلوک سے مخاطب ہو کر
فرمایا:
’’جب کوئی ولی یادحق کو چھوڑ کر کسی اور
کام میں مشغول ہو جائے تو اس کی ولایت کا یقین نہ کرنا۔‘‘
بی بی امتہ الجلیلؒ کا معمول تھا کہ ہر
نماز کے بعد مراقبہ کرتی تھیں۔ ایک دفعہ مراقبے میں خود کو نور کا ایک ذرہ دیکھا۔
بی بی امتہ الجلیلؒ بتاتی ہیں کہ
’’اللہ تعالیٰ بہت رحیم اور شفیق ہیں۔
اپنی مخلوق سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ الحمدللہ! مجھے سعادت نصیب ہوئی ہے کہ میں
نے عرش پر اللہ تعالیٰ کی کرسی کے گرد طواف کیا ہے۔‘‘
* سب سے بڑی کرامت یہ ہے کہ بری باتیں
چھوڑ کر اچھی باتیں اپنا لی جائیں۔
* ولی وہ ہے جو ہر وقت اللہ کی یاد میں
مشغول رہے۔
* آدمیوں میں سب سے زیادہ غنی، قناعت کرنے
والا ہے۔
* جس طرح شیطان وسوسہ ڈالتا ہے اسی طرح
شیطان صفت آدمی بھی وسوسہ ڈالتا ہے۔ دونوں کے شر سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہئے۔
Ek So Ek Aulia Allah Khawateen
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔