Topics

بنت شاہ بن شجاع کرمانیؒ

بنت کرمانیؒ ایک نیک دل بادشاہ کی صاحبزادی تھیں۔ نیک دل باپ نے ایک فرشتہ صفت غریب نوجوان سے آپ کی شادی کر دی۔ شادی کے بعد شوہر کے گھر میں روٹی دیکھی تو پوچھا:

’’یہ کیا ہے؟‘‘

شوہر نے جواب دیا:

’’یہ روٹی روزہ افطار کے لئے ہے۔‘‘

بنت شاہ نے روٹی کا وہ ٹکڑا پرندوں کو ڈال دیا اور شوہر سے کہا:

’’تم کیسے زاہد ہو کہ تم نے افطار کے لئے روٹی رکھی ہوئی ہے۔‘‘

شوہر نے ندامت کے ساتھ اپنی کمزوری کا اعتراف کیا۔

بنت شاہ نے خواتین کی تربیت کے لئے گھر کو مدرسہ بنایا ہوا تھا۔ خواتین کی بڑی تعداد دورس میں حاضر ہوتی تھی۔

ایک مرتبہ خانگی مسائل پر درس دیتے ہوئے فرمایا:

’’سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ السلام نے فرمایا ہے:

’’جو عورت پانچ وقت نماز ادا کرے۔ رمضان کے روزے رکھے۔ اپنی آبرو کی حفاظت کرے اور شوہر کو راضی رکھے۔ اسے اختیار ہے کہ جس دروازے سے چاہے جنت میں چلی جائے۔‘‘

شوہر کی حیثیت سے زیادہ خرچ نہ مانگو۔ بے جا فرمائشیں نہ کرو۔ کسی بات پر ضد نہ کرو۔ شوہر اور بچوں سے بات کرنے میں میانہ روی اختیار کرو۔ اس عمل سے گھر کا ماحول خوشگوار رہتا ہے۔ اور بچوں کی تربیت اچھی ہوتی ہے۔

حکمت و دانائی

* جس کا خدا پر بھروسہ نہ ہو وہ دین اور دنیا میں پریشان رہتا ہے۔

* اچھی اور نیک بیوی خاوند کو جنت سے قریب کر دیتی ہے۔

* غلطی تسلیم کر کے معافی مانگ لینا نہایت اعلیٰ کردار ہے۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔