Topics
اک لفظ تھا اک لفظ
سے افسانہ ہوا
اک شہر تھا اک شہر
سے ویرانہ ہوا
گردوں نے ہزار عکس
ڈالے ہیں عظیم
میں خاک ہوا خاک سے
پیمانہ ہوا
تشریح! اللہ تعالی کی عظمت کا اندازہ کون کرسکتا ہے۔ ایک لفظ میں ساری کائنات کو سمو دیا ہے، اس لفظ میں اربوں کھربوں بلکہ ان گنت عالم بند ہیں ۔ یہ لفظ جب عکس ریز ہوتا ہے تو کہیں عالم ملکوت و جبروت آباد ہوجاتے ہیں اور کہیں کہکشانی نظام اور سیارے مظہر بن جاتے ہیں ۔ کتنا برجستہ راز ہے یہ کہ لفظ ہر آن اور ہر لمحہ نئی صورت میں جلوہ فگن ہورہا ہے۔ اس ایک لفظ کی ضیاپاشیوں کو کبھی ہم بقا کہتے ہیں اور کبھی فنا کا نام دے دیتے ہیں۔ اے عظیم ! اس کی عظمت کی کوئی انتہا نہیں کہ اس نے "؛کن" کہہ کر ایک ذرہ بے مقدار پر اتنے عکس ڈال دئے ہیں کہ میں پیمانہ بن گیا ہوں، ایسا پیمانہ جس کے ذریعے دوسرے ذرات (مخلوق ) وہ نشہ اور شیفتگی حاصل کرسکتے ہیں جس سے پیمانہ خود سرشار اور وحدت کی شراب میں مست و بے خود ہے۔
_____________
روحانی ڈائجسٹ : جنوری ۸۰، جنوری ۸۳،
فروری ۸۴، ،مئی ۸۵، ستمبر ۲۰۰۱، تذکرہ قلندر بابا اولیاء ؒ : صفحہ ۱۳۰۔۱۳۱
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔