Topics

آواز خیالات کے دو ش پر



امداد علی ملک ، آزاد کشمیر ۔

۱۲۔ اکتوبر :مراقبہ میں دیکھا کہ ایک شخص  فضائے بسیط پر چل رہا ہے ۔اس کے خیالات میرے دماغ سے ٹکرانے لگے یعنی جو کچھ وہ سوچ رہا تھا  میں اسے وہ سننے لگا وہ سوچ رہا تھا کہ کتنی خو ب صورت زمین ہے ! مجھے آدھ گھنٹے کے لئے اس پر سو جا نا چا ہئے پھر وہ فوراً سو گیا اور آدھ گھنٹہ کے بعدبیدار ہو ا ۔لیکن یہ آدھ گھنٹہ میرے لئے چند سیکنڈ کے برابر تھا ،۔پھر دیکھا کہ میں نے اس شخص کے خیالات پر قابو پا لیا وہ محض وہی کام کر تا ہے جو میں سو چتا ہوں ۔ میں اپنی توجہ اس کے دماغ پر مر کوز کر کے خیال کے عالم میں چیخا تو وہ سچ مچ چیخیں ما رنے لگا ۔

۱۴۔ اکتوبر : دیکھا کہ دو شخص ایک لڑکی کی خا طر لڑ رہے ہیں ۔ ایک چا ہتا ہے کہ وہ لڑکی کی کے ساتھ جا ئے۔ دوسرے کی بھی یہی خواہش ہے اور وہ ایک دو سرے کو گا لیاں دے رہے ہیں پھر تھوڑی دیر بعد آنکھوں کے سامنے پا نچ ستا رے آگئے ۔ستا رے غائب ہو ئے تو سانپ جیسی کو ئی چیز آگئی ۔وہ بالکل سفید تھی ۔ پھر دیکھاکہ کہیں دو ر سے ٹارچ کی رو شنی آرہی ہے جب قریب آئے تو میں نے دیکھا کہ ٹارچ میرے بھا ئی کے ہا تھ میں ہے انہوں نے وہ ٹارچ میری طر ف پھینکی اور میں نے پکڑ لی ۔ پھر مجھے محسوس ہو ا کہ بھائی صاحب کئی میل دور سفر کر رہے ہیں ، انہوں نے یکے بعد دیگر ے دو تین ٹارچیں وہاں سے پھینکیں اور میں نے وہ ٹارچیں اپنے کمرے میں چار پا ئی پر پکڑ لیں ۔

۱۵۔ اکتوبر : تصور فوراً قائم ہو گیا ایک چمکدار رو شنی وقفے وقفے سے نظر آتی رہی کچھ وقفے کے بعد ایک عورت سامنے آگئی پہلے اس کا چہرہ نظر نہ آسکا لیکن جب چہرہ دیکھا تو حیران رہ گیا بڑی بھیا نک شکل تھی اس کی ۔ لمبے لمبے بال ہوا میں اڑ رہے تھے ۔پھر اس کے بعد دماغ میں روشنی کی لہریں جمع ہو تی رہیں اور میں اپنا جسمانی توازن بے قرار رکھنے کی کو شش کر تا رہا کیوں کہ میں اس وقت ہوا میں اڑ رہا تھا پھر دیکھا کہ دو بارہ چار پا ئی پر پہنچ گیا ہوں ۔دو ر سے کسی عورت کا چہرہ دکھا ئی دیا اور پاس جا کر دیکھا تو وہ کسی بجری جہاز میں سفر کر رہی ہے ۔میں حیران ہو گیا کہ وہ کون ہے اچانک میرے دماغ کی سطح پر کچھ آوازیں پیدا ہوئیں ۔اس عورت کا تعلق انڈو نیشیا سے ہے اور یہ چھتیس سال سے سفر کر رہی ہے ، پھر بند آنکھوں سے اندھیرے میں سامنے والی دیوار نظر آئی وہ نور کی تھی اور سامنے والی کھڑکی بھی نور سے پر دکھا ئی دی میں گھپ اندھیرے میں اپنے سائے کو بھی دیکھ رہا تھا ۔

۱۷۔ اکتو بر : ایک بار عب شخص کو دیکھامجھے معلوم ہو اکہ یہ شخص ٹیلی پیتھی جا نتا ہے میں نے اس شخص کوکو ئی جگہ بتا ئی اور درخواست کی کہ مجھے اس جگہ پہنچا دو ۔تب اس نے آنکھیں اٹھا کر میری آنکھوں میں دیکھا ۔ میری تمام قوتیں ختم ہو گئیں ۔اور میں ہوا میں غبارے کی طرح بجلی کی سی تیزی سے دوڑنے لگا ۔ میں نے قوت ارادی سے کام لیا اور رکنے کی کوشش کی ۔ تھوڑی بہت کا میابی ہو ئی اور میں منزل مقصود پر پہنچ گیا ۔

۱۸۔ اکتوبر : دیکھا کہ میں سمندر میں تیر رہا ہوں ۔ اور میرے جسم کی پشت کی جا نب ایک سفید اد رچمک وار ہیولا موجود ہے ۔جس کا فا صلہ تقریباً ایک فٹ ہے۔میں نورا نی زمین پر آلتی پا لتی ما رے بیٹھا ہو اہوں ایک لڑکا میرے پاس آیا اور میرے سامنے بیٹھ گیا میں نے اس سے کہا کہ تم نو را نی زمین کو خراب کر رہے ہو یہ سن کر وہ مجھ پر ہنسنے لگا ۔اچا نک اس کی نشست کی جگہ سے نور ختم ہو گیا اور وہ نیچے گر پڑا ۔گر نے کے دو ران اس نے لکڑی کو پکڑ کر پنکھے کی طرح حرکت دیناشروع کر دی ۔ تب میں نے اسے وہاں سے نکالا وہ بھا گ گیا۔

ایک بات دیکھنے میں آئی  کہ نور میری مر ضی کے مطا بق سامنے آتا ہے اگر میں ٹھوس نور کا خیال کر تا ہو ں تو برف کی طرح ہو تا ہے ۔اور اگر ما ئع نور دیکھنے کی مشق کر تا ہوں تو پا نی کی طرح نظر آتا ہے ۔

۴ نو مبر : سانس کی مشق کے دو ران دماغ ہلکا سا محسوس ہو اور اچانک ایک شخص کی آواز سماعت سے ٹکرائی جس کو میں جا نتا ہوں مجھ پر یہ بات منکشف ہو ئی کہ اس نوجوان کے خیالات آواز کی صورت میں مجھ تک پہنچ رہے ہیں میں نے سناتو وہ ایک لڑکی سے متعلق تھے ۔

اگر چہ یہ بات نا ممکن نظر آتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ٹیلی پیتھی کی مشقوں کی وجہ سے لوگوں کے خیالات مجھ تک پہنچ جا تے ہیں ۔ایک بار ہمارے گھر کے نزدیک سانپ نکل آیا لوگ اسے ما رنے لگے ۔ میں بھی ان لوگوں میں شامل ہو کر سانپ کو پتھر ما رنے لگا حالانکہ میرے گھر والوں نے مجھے سانپ ما رنے سے منع کیا ہوا ہے ۔اتفاق سے میری حرکت کو بھا ئی صاحب نے دیکھ لیا ۔لیکن اس وقت کچھ نہیں بو لے ۔اور گھر کے اندر چلے گئے ۔ میں بہت فکر مند ہوا اور گھر آکر یک سوئی سے سوچنے لگا کہ نہ جا نے بھا ئی صاحب کیاکہیں گے ۔ یکا یک میرے ذہن نے بھا ئی کی غصیلی آواز سنی ‘’کہاں تھے تم ؟ “ فوراً ہی ذہن نے اس کا جواب دیا چا ئے پی رہا تھا ۔ بھا ئی صاحب کی آواز گو نجی ‘’اس سے پہلے کہاں تھے ؟  “  ‘’کھا نا کھا رہا تھا ۔ بھائی صاحب نے غصہ بھری آواز میں پو چھا اور ‘’اس سے پہلے کہاں تھے ؟  “اس کا میں نے کو ئی جواب نہیں دیا ۔اور بھا ئی صاحب نے کہا ‘’تم کو شرم نہیں آتی ؟ “کتنی دفعہ منع کیا ہے وغیرہ وغیرہ ۔ اسطرح ان کی ڈانٹ کی آواز آتی رہی ۔

یہاں پر یہ مکالمہ آرائی ختم ہو ئی ہی تھی کہ بھا ئی صاحب کمرے میں داخل ہو ئے اور جس طر ح میں نے اپنے ذہن میں آواز محسوس کی تھی اسی انداز  اوران ہی الفاظ میں کہا ۔

 ‘’کہاں تھے تم ؟ “

میری زبان سے فو راً نکلا ‘’چا ئے پی رہا تھا ۔ “

اور پھر لفظ بہ لفظ انہوں نے مجھ سے وہی سوال کئے اور ڈانٹا جو میں اپنے ذہن میں پہلے ہی سن چکا تھا ۔

ایک اور واقعہ یوں ہے کہ ایک شخص میرے پا س آیااور اس سے پہلے کہ وہ مجھ سے کہتا میرے دماغ میں یہ خیال تیزی سے پیدا ہوا کہ یہ مجھ سے چا قو مانگ رہا ہے اور دوسری ہی لمحہ اس نے مجھ سے کہا مجھے چا قو کی ضرورت ہے آپ مجھے چا قو دے دیں ۔ “

دوسری اہم بات یہ ہے کہ میرے خیال میں ایسی قوت پیدا ہو گئی ہے کہ جو کچھ میں ارادہ کر تا ہوں وہ فوراً پو را ہو جا تا ہے ۔ایک روز میرے دو چھوٹے بھا ئیوں میں لڑائی ہو گئی ۔ اور بڑے نے چھوٹے کو تھپڑ مار دیا ۔کچھ دیر تک دونوں ناراض رہے پھر ہنسی خوشی کھیلنے لگے ۔ میں نے ارادہ کیا کہ چھوٹے بھا ئی کو چا ہئے کہ بدلہ کے طور پر بڑے بھا ئی کو تھپڑ ما رے۔ ابھی میں نے یہ سو چا ہی تھا کہ چھوٹے بھا ئی نے بڑے بھا ئی کو ایک بھر پور تھپڑ رسید کر دیا ۔

اوپر میں نے جو مشاہدات اور تجر بات بیان کئے ہیں یہ ان بے شمار واقعات میں سے چندہیں جو آج کل روز مرہ میرے ساتھ پیش آرہے ہیں ۔

Topics


Telepathy Seekhiye

خواجہ شمس الدین عظیمی

انتساب
ان شاداب دل د و ستوں کے نام جو مخلوق
کی خدمت کے ذریعے انسانیت کی معراج
حاصل کر نا چاہتے ہیں
اور
ان سائنس دانوں کے نام جو ن دو ہزار چھ عیسوی کے بعد زمین کی مانگ میں سیندور
بھر یں گے ۔