Topics
آپ بڑی عبادت گزار، پرہیز گار، صوم و
صلوٰۃ کی پابند اور تہجد گزار تھیں، رمضان کے علاوہ نفلی روزے کثرت سے رکھتی تھیں،
درود شریف کثرت سے پڑھا کرتی تھیں۔
جب ان کا بیٹا فوت ہو گیا تو بہت اداس
رہنے لگی تھیں۔ خواب میں سیدنا حضورﷺ کی زیارت نصیب ہوئی۔ آپﷺ نے
فرمایا:
’’رنجیدہ نہ ہو اللہ تمہیں سعادت مند بیٹا عطا فرمائے گا۔‘‘
جب بیٹے کی ولادت ہوئی تو آپ نے اس کی
تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دی۔ بیٹے کو شوق ہوا کہ آپﷺ کا دیدار کرے، بیٹے نے ماں
سے اس قلبی خواہش کا اظہار کیا۔ اماں بی نے پڑھنے کے لئے ایک دعا بتا دی۔ کہتے ہیں
کہ بیٹے نے جمعرات کی شب خواب میں دیکھا کہ والدہ فرما رہی ہیں کہ میں تمہارے
انتظار میں ہوں، آؤ تم کو خدمت اقدسﷺ میں پیش کروں، میرا ہاتھ پکڑ کر آنحضرتﷺ کی
خدمت میں لے گئیں، میں نے دیکھا کہ چاروں طرف لوگ کھڑے ہیں اور رسولﷺ کچھ لکھوا
رہے ہیں اور وہ لوگ لکھ کر اطراف عالم میں بھیج رہے ہیں۔
میری والدہ نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر کیا
کہ یا رسول اللہﷺ یہ میرا وہی بیٹا ہے جس کی آپ نے بشارت دی تھی، رسول اللہﷺ میری
طرف دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا:
’’ہاں یہ وہی لڑکا ہے۔‘‘
* دوسروں کی اصلاح کے لئے اس وقت کچھ کیا
جا سکتا ہے جب آدمی خود صاحب عمل اور صاحب کردار ہو۔
Ek So Ek Aulia Allah Khawateen
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔