Topics

مرگی کا دورہ


جب خلیوں میں برقی رو کا تصرف ہوتاہے اور یہ رو کی شکل اختیارکرکے ایک دوسرے سے ٹکراتاہے تو اس ٹکراؤسے بے شمار رنگ بنتے ہیں۔ ان رنگوں کا نام ہم وہم یا خیال بھی رکھ سکتے ہیں اور حقیقتاً یہ تمام کیفیات جو ہمارے دماغ میں وارد ہوتی ہیں انہیں رنگوں کا تنوّع ہے۔ یہ تنوّع کبھی اپنی حدوں سے باہر نکلنا چاہتاہے۔ لیکن باہر نکلنے کا کوئی نہ کوئی راستہ اگراسے ملے جبھی یہ ممکن ہے کہ باہر نکل سکے۔ ہوتایہ ہے کہ اتفاق سے ام الدماغ کے اندر بہت سی رو جمع ہوجاتی ہیں اور جمع ہوکے ایک دوسرے کا راستہ روک دیتی ہیں وہ دروازے جو باہر لے جانے یا اندر لانے کا کام کرتے ہیں ان سب میں اتنا ہجوم ہو جاتاہے کہ باہر آنے یا اندر جانے میں رکاوٹ پیداہونے لگتی ہے۔ اگرایسی حالت میں پانی سامنے آجائے تو بند روکی شعاعیں کئی گنا ہوجاتی ہیں۔ جس سے مرگی کا دورہ پڑتاہے۔ نیز اس وقت تک جب تک آنے جانے والے دروازوں کا ہجوم معمول سے زیادہ رہے گا۔ مرگی کا دورہ آدمی کوبے ہوش رکھے گا۔ جس وقت وہ دروازے کھلنا شروع ہوں گے، مریضوں کو ہوش آجائے گا۔ چونکہ اعصاب تمام مفلوج ہوچکے ہیں اس لئے حرکت بھی دیر میں ہوگی۔ آہستہ آہستہ مریض اپنی حالت پر آئے گا۔پانی پر نظر پڑنے کے علاوہ اوربہت سے حالات ایسے ہوسکتے ہیں جس سے مرگی کا دورہ پڑ جائے لیکن ایسی حالت میں جلد سے جلد دروازوں سے برقی روکا ہجوم کم ہونا چاہئے۔ اگردیر تک یہ حالت باقی رہے تو مریض خطرے میں پڑجاتاہے۔ (مریض کے گرنے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ دماغ کی رو اعصاب پر کام کرناچھوڑدیتی ہے) اس کا بہت آسان طریقہ یہ ہے کہ سرکوزمین سے ہاتھ پراٹھا لیا جائے مگر صرف ایک انچ اس سے زیادہ نہیں ۔ دو تین مرتبہ سرکو ہلکی جنبش سے ہلایا جائے۔ دورہ ختم ہوجائے گا۔ تاہم آنکھوں کی پتلیوں کی نگرانی کچھ دیر تک کریں تاکہ وہ خلئے جو حافظہ سے متعلق ہیں ، دیکھنے والے کی نگاہوں سے ٹکرائیں ۔ اس سے دروازوں میں ہجوم کی رو تیزی سے کم ہوجائے گی۔

مرگی کے مرض کی ایک شناخت یہ بھی ہے کہ پتلیاں اپنی جگہ سے کچھ نہ کچھ اوپر کی طرف ہٹ جاتی ہیں۔



Topics


Rang Aur Roshni Se Illaj

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی


 

وَمَاذَرَالَکُم فِی الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُه اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَآيةً لِقَوميَّذَّکَّرُوْن

اوریہ جو بہت سی رنگ برنگ کی چیزیں اس نے تمہارے لئے زمین میں پیداکر رکھی ہیں، ان میں نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو سمجھ بوجھ سے کام لیتے ہیں۔

اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔