Spiritual Healing
جب آدمی پر دیوانگی
کا د ورہ پڑتاہے ۔ ابتداء کسی طرح ہو۔ خواہ تھوڑا تھوڑا یا اچانک۔ اس میں ہمیشہ ام
الدماغ کے اندر روکا ہجوم ہوجاتاہے اور چونکہ ان کے نکلنے کا راستہ نہیں ہوتا
لہٰذا دباؤ کی بنا پر خلیوں کے اندر کی دیواریں ٹوٹ جاتی ہیں اور راستہ کہیں کہیں
سے زیادہ کھل جاتاہے۔
یہ ضروری نہیں ہے
کہ کہیں خلا قطعی نہ ہو۔ اکثر خلیوں میں رو صفر کے برابر ہوجاتی ہے تو آدمی بیٹھے
بیٹھے بالکل بے خیال ہوجاتاہے۔ اگر چہ یہ کوئی مرض نہیں ہے لیکن ام الدماغ میں جب
ایسا خلاواقع ہوتاہے تو خلیوں میں ایک سمت رو کا تصرف بہت بڑھ جاتاہے۔ یہاں تک کہ
وہ خلیے کسی قسم کی یادداشت سے خالی ہوجاتے ہیں۔ اگر چہ آدمی پرانے واقعات یاد
کرنا چاہتاہے۔ باربار یاد کرنا چاہتا ہے لیکن یاد نہیں آتے۔ ایک طرف تو یہ ہوتاہے
اور دوسری طرف روکا اتنا ہجوم ہو جاتاہے کہ دماغ کام کرنا چھوڑ دیتاہے۔ اس طرح
خلیوں کی رومیں جو ترتیب ہونی چاہئے وہ نہیں رہتی بلکہ اس میں ایسی بے قاعدگی ہو
جاتی ہے کہ مریض ایک بات زمین کی کہتاہے ایک آسمان کی ۔ ایسے شخص کو ہم اپنی
اصطلاح میں پاگل کہتے ہیں۔ پاگل پن کم ہو یا زیادہ اس کی کوئی شرط نہیں ۔
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
وَمَاذَرَالَکُم فِی
الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُه اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَآيةً لِقَوميَّذَّکَّرُوْن
|
اس کتاب میں آدمی کےدوپیروں پرچلنےکاوصف بیان کیاگیاہےاوراس بات کی تشریح کی گئی ہےکہ ا نسان اورحیوان میں روشنی کی تقسیم کاعمل کن بنیادوں پرقائم ہےاورتقسیم کےاس عمل سےہی انسان اورحیوان کی زندگی الگ الگ ہوتی ہے ۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں دورکرنےوالی روشنیوں کی بےشمارقسمیں ہیں ۔ یہ روشنیاں انسان کوکہاں سےملتی ہیں اورانسانی دماغ پرنزول کرکےکسطرح ٹوٹتی اوربکھرتی ہیں۔ ٹوٹنےاوربکھرنےکےبعد دماغ کےکئی ارب خلئےان سےکسطرح متاثرہوکرحواس تخلیق کرتےہیں۔ مختلف رنگوں کےذریعےبیماریوں کےعلاج کےعلاوہ عظیمی صاحب نےاس کتاب میں انسانی زندگی پرپتھروں کےاثرات کےحوالےسےبھی معلومات فراہم کی ہیں۔