Topics

نعمت یا زحمت

سوال:   پچھلے چند ماہ سے میرے ساتھ گاہے گاہے جو صورتحال پیش آ رہی ہے اس نے مجھے حیران و ششدر کر دیا ہے۔ اکثر یہ ہوتا ہے کہ میں تنہائی میں لیٹا ہوں اور کسی موضوع پر سوچ رہا ہوں۔ یکایک کوئی غیر متوقع اور غیر معمولی خیال ذہن میں وارد ہوتا ہے پھر کچھ دن بعد وہ خیال حیرت انگیز طور پر حقیقت کا روپ دھار لیتا ہے۔ دو مثالیں حاضر خدمت ہیں۔ ایک دن یکایک خیال آیا کہ مجھے اپنے سامنے والوں سے بات چیت بند کر دینی چاہئے۔ میں حیران رہ گیا کہ یہ عجیب و غریب خیال میرے ذہن میں کہاں سے آ گیا۔ چند روز بعد سامنے والوں نے کسی بات پر کہا کہ تم آئندہ ہم سے بات نہ کرنا اور اس طرح ہماری بات چیت بند ہو گئی۔ پچھلے دنوں میں نے ایک فیکٹری میں ملازمت کے لئے انٹرویو دیا۔ مجھے انٹرویو میں کامیاب قرار دیتے ہوئے دوسرے دن کام پر آنے کے لئے کہا گیا۔ جب میں گھر آیا تو لیٹے ہوئے اچانک خیال آیا کہ کہیں فیکٹری میں آگ نہ لگ جائے اور میں اس آگ میں نہ پھنس جاؤں۔ یہ سوچ کر نہ جانے کیوں خوف کی ایک ہلکی سی لہر میرے اندر دوڑ گئی۔ پھر بھی ہمت کر کے اگلے روز فیکٹری چلا گیا۔ کام کرتے ہوئے تھوڑی دیر گزری تھی کہ اچانک آگ آگ کا شور اٹھا اور میں جس حصہ میں کام کر رہا تھا وہ حصہ آگ کی لپیٹ میں آ گیا۔ آگ بہت تیز تھی۔ میں ہمت سے کام لیتے ہوئے آگ کے حلقے سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔ میری کشفی قوت میرے لئے ذہنی انتشار کا سبب بن گئی ہے۔ ایک طرف یہ ایک ایسی صلاحیت ہے جو لاکھوں میں کسی کے پاس ہوتی ہے اور دوسری طرف اس سے پیدا ہونے والی ذہنی کشمکش مجھے سخت حیران و پریشان رکھتی ہے۔ آپ سے راہنمائی کی درخواست ہے۔

جواب:  کتنی عجیب بات ہے کہ وہ صلاحیت اور قوت جس کے لئے لوگ برسوں ریاضت اور مشقیں کرتے ہیں۔ آپ کے اندر قوت کی طرف سے کسی محنت و مشقت کے بغیر بیدار ہو گئی ہے لیکن وجہ پریشانی بنی ہوئی ہے۔ روحانیت میں یہ بات ابتدائی قانون کی حیثیت رکھتی ہے کہ اگر شاگرد کی فکری اور ذہنی تربیت کے بغیر اس کے اندر صلاحیت بیدار کر دی جاے تو یہ صلاحیت اس کے لئے سخت ذہنی خلفشار کا سبب بن سکتی ہے۔ باالفاظ دیگر ایسی حالت میں نعمت زحمت کا روپ دھار سکتی ہے یہی وجہ ہے کہ کسی بھی ماورائی علم کو سیکھنے کے لئے کسی ماہر استاد کینگرانی ضروری ہوتی ہے ایسا استاد جو انسانی ذہن کی جزئیات کا ضروری علم رکھتا ہو۔

Topics


Hazrat Key Masael

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی