Topics

اقتدار کی جنگ

سوال:   میں زندگی سے بہت مایوس ہوتا جا رہا ہوں۔ میں نے بہت کوشش کی اپنے آپ کو سدھارنے کی لیکن ناکام رہا۔ دوستوں کی غلط صحبت نے غلط راہ پر ڈال دیا۔ شروع شروع میں تو بہت لطف آیا لیکن اب حال بہت خراب ہے۔ نظر دن بدن کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ یادداشت کمزور ہو گئی ہے۔ قوت ارادی بالکل ختم صحت تو خیر ختم ہو گئی ہے۔ دیکھنے والے دیکھ دیکھ کر حیران ہوتے ہیں۔ یہ سب کچھ میں نے آپ کو مفصل طور پرلکھ دیا ہے۔ اب آپ کی مرضی ہے کہ میرے لئے کچھ تجویز کریں یا سزا کے طور پر ایسے ہی چھوڑ دیں۔ محترم! اگر میری تربیت صحیح ہوئی ہوتی تو میرا یہ حشر ہرگز نہ ہوتا کیونکہ مجھے اور میرے جیسے ہزاروں لوگ جن میں میرے دوست بھی ہیں۔ جنہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ نماز عشاء میں کتنی رکعت ہوتی ہیں۔ اس کے برعکس کون کون سی نئی فلمیں آئیں ہیں اور کون سی اس ماہ آنے والی ہیں۔ یہ تمام باتیں عام معلومات کی طرح معلوم رہتی ہیں۔ دراصل میں کہنا چاہ رہا ہوں کہ اگر والدین اپنے بچوں کو شروع سے تمام باتیں بتائیں، انہیں اچھے برے کی تمیز سکھائیں تو ہم جیسے لوگ یوں بے راہ روی اختیار نہ کریں۔ ہمارے یہاں تو یہ ہوتا ہے کہ جب بچہ تقریباً ماہ ڈیڑھ ماہ کا ہوتا ہے تو ماں اسے آیاؤں پر چھوڑ دیتی ہیں اور خود فنکشن اور پارٹیاں اٹینڈ کرتی ہیں۔ یا والدین میں ہر وقت لڑائی اور نفرت بچوں کے ذہن کو مفلوج کر دیتی ہے۔ بچے ذہن کو مصروف رکھنے کے لئے یا تو دوستوں میں بیٹھتے ہیں یا فلمیں دیکھتے ہیں۔ والدین کو اتنی بھی فرصت نہیں ہوتی کہ وہ یہی دیکھ لیں کہ ہمارے بچوں کی مصروفیات کیا ہیں۔ ماں باپ کو مورد الزام ٹھہراتی ہے اور باپ کو ماں میں کوئی خوبی نظر نہیں آتی۔ اس طرح بچہ بڑا ہو جاتا ہے۔ آگے آپ خود سمجھ لیں کہ کیا حال ہوتا ہو گا۔

جواب:  میں پہلے بھی کئی مرتبہ لکھ چکا ہوں کہ والدین کی لڑائی جھگڑے اور آپس کی تکرار سے گھر جہنم بن جاتا ہے۔ بچوں کے اندر سے خوشگوار زندگی گزارنے کا یقین ٹوٹ جاتا ہے۔ بچے سہمے رہتے ہیں اور کچے ذہن، کج روی کا شکار ہو جاتے ہیں مگر حال یہ ہے کہ کوئی گھر ایسا نظر نہیں آتا جہاں شوہر اور بیوی میں اقتدار کی جنگ نہ ہو۔ آپ ایسا کریں کہ ہر نماز کے بعد 100بار   یا شافی یا کافی پڑھ کر اپنے اوپر دم کر لیا کریں اور عشاء کے بعد پندرہ منٹ تک سبز روشنی کا مراقبہ کریں۔

Topics


Hazrat Key Masael

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی