Topics

مادی دنیا اور ماورائی دنیا

جب ہم مادہ (Matter) کے اوپر تفکر کرتے ہیں تو مادہ (Matter) صرف عارضی اور فکشن (Fiction) نظر آتا ہے۔

ساڑھے پانچ فٹ لحیم و شحیم پہلوان چل رہا ہے۔ کُشتی لڑ رہا ہے جس طاقت نے اس لحیم و شحیم پہلوان کو اٹھایا ہوا ہے وہ مادہ نہیں ہے۔ اس لئے کہ جب اصل حرکت (روح) جسم سے رشتہ منقطع کر لیتی ہے۔ لحیم و شحیم جسم بے جان اور ناکارہ ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔۔ہمارے سامنے ایسی کوئی صورت نہیں ہے کہ جسم کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کر دیا جائے۔

سائنس بتاتی ہے کہ آدمی آنکھوں سے دیکھتا ہے اور دماغ سے سوچتا ہے۔۔۔کیا یہ بات ہم سب کا مشاہدہ نہیں ہے کہ مرنے کے بعد انسان کے اندر دماغ، آنکھ، موجود ہوتے ہیں لیکن آنکھ باہر کا دیکھا ہوا عکس نہ تو قبول کرتی ہے اور نہ ہی دماغ اس میں معنی پہناتا ہے۔ ان گزارشات کے ساتھ میں یہ کہنے پر مجبو رہوں کہ سائنسدان جو کہتے ہیں۔ وہ ان کی ذاتی رائے کے مطابق کتنا بھی صحیح ہو لیکن مادہ (Matter) کی دنیا اور ماورائی دنیا میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

چاند گاڑی

آپ چاند گاڑی کو چاند پر اترتا دیکھ چکے ہیں۔ ایک وقت آئے گا کہ یہ سب فکشن میں چلا جائے گا۔

ایک کانفرنس میں جب میں نے چاند، زمین، آسمان اور اس کی حقیقت پر مقالہ پڑھا جس میں ناسا (NASA) کی خلائی ٹیم کے ایک اہم رکن اوٹو بائینڈر کے مطابق اپالو گیارہ کے خلاء بازوں اور زمینی کنٹرول مشن کے درمیان بات چیت ہوئی تھی۔

مشن کنٹرول کیا بات ہے۔۔۔کیا کوئی خرابی پیش آئی ہے۔ ہیلو۔ مشن کنٹرول کالنگ اپالوالیون۔۔۔اپالو گیارہ یہ مخلوق بڑی جسیم تھی سر۔۔۔اوہ گاڈ۔۔۔آپ اس بات پر یقین نہیں کریں گے۔۔۔میں تمہیں بتا رہا ہوں۔۔۔کہ گڑھے کی دوسری طرف وہ قطار در قطار کھڑے ہیں۔ وہ جسیم مخلوق موجود ہے اور ہمیں دیکھا جا رہا ہے۔

ناسا نے کبھی اس گفتگو کو رسمی طور پر بھی قبول نہیں کیا۔ بہت سارے لوگوں نے جن کے پاس UHFریسیور تھے۔ اس گفتگو کو سن لیا تھا اور وہ حیران تھے کہ آخر کس مصلحت کی بناء پر ناسا والوں نے اس پر دبیز پردہ ڈال دیا ہے۔

میں بتانا یہ چاہ رہا تھا کہ سائنسدان جب یہ کہتے ہیں کہ چاند پر آبادی نہیں ہے تو خلائی ٹیم نے وہاں کون سی جسیم مخلوق دیکھی تھی؟

کانفرنس میں مجھے اس لئے نہیں سنا گیا کہ میں ایک غلام قوم کا فرد ہوں۔


تین ارب سال؟

خود مادہ (Matter) اور مادہ کی ہر شکل اور مادہ کی عینک سے دیکھی جانے والی ہر شئے فکشن ہے۔ آپ نے ایک سائنسدان جیمس کے نظریہ کے بارے میں مجھ سے حقائق معلوم کئے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ تین ارب سال کا تعین کس طرح ہوا۔ قرآن کہتا ہے کہ سماوات اور زمین کے اندر جو کچھ ہے وہ چھ دن میں بنایا گیا ہے۔

’’وہی ہے جس نے تخلیق کیا سماوات کو اور زمین کو جو کچھ ان کے بیچ میں ہے چھ دن میں۔‘‘(سورۃ السجدہ۔ آیت۴)

سوال یہ ہے کہ ہماری دنیا میں سات دن کا وجود کیا معنی رکھتا ہے؟

ہم دن کی پیمائش 12یا 13گھنٹے کرتے ہیں اور قرآن اعلان کرتا ہے:

’’ہر کام آسمان سے زمین پر اترتا ہے پھر وہی کام اس طرف صعود کر جاتا ہے ایک دن ایک ہزار سال کے برابر ہے! ‘‘(سورۃ السجدہ۔ آیت ۵)

اس کا کیا مطلب ہے؟

میرے عزیز!

قرآن نے دعویٰ کیا ہے۔ ہر چھوٹی سے چھوٹی اور ہر بڑی سے بڑی بات کی قرآن نے وضاحت کر دی ہے۔

سائنسدان جو کہتے ہیں ان کی علمی برتری اور دماغی عروج کی دلیل ہے لیکن سائنس کی ہر بات کو آنکھیں بند کر کے اس لئے تسلیم نہیں کیا جاسکتا کہ سائنس اپنی تخلیقات کی نفی بھی کرتی رہتی ہے۔۔۔اور تھوڑے عرصے کے بعد پوری تھیوری بدل جاتی ہے جبکہ قرآنی سائنس ایک ایسی حقیقت ہے جس میں کبھی تبدیلی نہیں ہوتی اور نہ اس میں کسی قسم کا تغیر واقع ہوتا ہے۔

’’تخلیقی فارمولوں میں نہ تبدیلی ہوتی ہے اور نہ تعطل ہوتا ہے۔‘‘


Topics


Agahee

خواجہ شمس الدین عظیمی

”آگہی “کے عنوان سے شائع ہونے والی یہ کتاب اُن مضامین پر مشتمل ہے جو ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہوئے ہیں۔ اس کتاب میں چند تقاریر بھی شامل ہیں جو عظیمی صاحب نے ملکی و غیر ملکی تبلیغی دوروں میں کی ہیں۔ ان مضامین کو یکجا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ موتیوں کو پرو کر ایک خوبصورت ہار بنا دیا جائے تا کہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لئے یہ ورثہ محفوظ ہو جائے۔

مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے قلم اور زبان سے نکلا ہوا ایک ایک لفظ قیمتی موتی کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ مضامین موجودہ اور آنے والے دور کے لئے روشنی کا مینار ہیں۔