Spiritual Healing

سوچ کا زاویہ

سوال:   مجھے سوچنے کی عادت بہت زیادہ ہے اور میں ہر وقت اپنے کو پریشان سا محسوس کرتا ہوں۔ نہ تو مجھے کوئی کاروباری پریشانی ہے اور نہ ہی گھریلو، بس میں ہر وقت خود کو تنہا سمجھتا ہوں اور عرصہ 6ماہ سے کچھ زیادہ ہی الجھ گیا ہوں۔ پہلے میں نماز بھی پابندی سے ادا کرتا تھا لیکن نماز میں بھی خیالات پیچھا نہیں چھوڑتے۔ کسی جگہ بھی

سکون نہیں ملتا اور نہ ہی کسی کام کو جی چاہتا ہے۔ سخت پریشان ہوں خدا کے لئے کوئی حل بتائیں۔

جواب:  سوچنے کی عادت تو بہت اچھی بات ہے جتنے بڑے بڑے فلسفی گزرے ہیں اور جتنے فلسفے وجود میں آتے ہیں سب سوچ کا نتیجہ ہیں۔ جو لوگ سوچتے نہیں ہیں ان کی زندگی بے مصرف ہوتی ہے۔ آپ یہ مت سوچئے کہ مجھے خیالات نہ آئیں، خیالات کو آنے دیجئے۔ مثلاً نماز میں آپ کو یہ خیال آتا ہے کہ فلاں فلم بہت اچھی تھی۔ آپ اس خیال کو رد نہ کریں بلکہ فلم کے اندر قدرتی مناظر (باغات) کو اپنے انداز سے یاد کریں اور اس باغ میں یہ معنی پہنا دیں کہ جنت میں بھی باغ ہوتا ہے۔ وہاں بھی رنگ رنگ کے پھول ہوتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔

          چند ہفتوں کی مشق کے بعد سوچ کا زاویہ تبدیل ہو جائے گا اور آپ خیالات سے لطف اندوز ہونے لگیں گے۔

Topics


Hazrat Key Masael

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی