Topics
سوال: میری کزن میرا رشتہ مانگ رہی ہیں۔ لیکن ان
لوگوں سے مجھے سخت نفرت ہے۔ انہو ں نے میری والدہ اور ہم سے اچھا سلوک نہیں کیا۔
وہ بہت زیادہ مطلب پرست ہیں۔ ہمارے گھر والے شروع سے انہیں پسند نہیں کرتے۔ یہی
سنتے آئے ہیں کہ بے عقل اور پھوہڑ ہیں۔ بچپن سے ذہنوں میں نفرت ہے۔ اب جبکہ وہ
ہمارے گھر آتی ہیں تو ایسی نظروں سے دیکھتی ہیں جیسے لوگ قربانی کا بکرا دیکھتے
ہیں۔ آج کل دولت کی دیوی ان پر فریفتہ ہے اور میرے والدین ان کی دولت پر ریجھ رہے
ہیں۔ لڑکا بس ہونہی سا ہے۔ خیر، جیسا بھی ہو مجھے ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ میرا دل
چاہتا ہے میری شادی کسی غریب انسان سے ہو جائے مگر یہاں نہ ہو۔ خدا نہ کرے اگر
ایسا ہو گیا تو میں تباہ ہو جاؤں گی۔ وہ لوگ بے حد کنجوس بھی ہیں۔
جواب: تین سو مرتبہ وَاَلْقَتْ مَافِیْھَا وَتَخَلَّتْoپڑھ کر دعا کریں۔ اللہ تعالیٰ آپ کی دعا
قبول کریں گے، انشاء اللہ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔