Topics
سوال:
ہماری بھانجی کی عمر دس سال ہے۔ پانچ سال پہلے اس کی طبیعت خراب ہو گئی تھی۔ صبح
سے شام تک منہ سے اور پیشاب کے راستے مسلسل خون بہتا رہا۔ چار سال کے بعد وہی
بیماری عود کر آئی لیکن اب صرف منہ سے خون آتا ہے اور خون اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ
وہ کلیاں بھر بھر کر تھوکتی رہتی ہے۔ اس کے سارے جسم پر نیلے نیلے چکتے پڑ جاتے
ہیں۔ ڈاکٹروں کی تشخیص یہ ہے کہ اس بچی کو کسی نے زہر دیا ہے یا اس نے کوئی زہریلی
چیز کھا لی ہے۔ ڈاکٹروں کا یہ بھی خیال ہے کہ اسے ٹی بی ہو گئی ہے۔ جب بھی ہماری
باجی کسی ہسپتال میں دکھانے کے لئے جاتی ہیں تو سب سے پہلے ڈاکٹر یہ پوچھتے ہیں کہ
آپ سوتیلی ماں تو نہیں ہیں۔ ہم بہت دکھی اور پریشان ہیں۔ ہم سے اپنی بھانجی اور
باجی کی یہ حالت دیکھی نہیں جاتی۔ یہ بات اور عرض کر دوں کہ مجھے یہ بات معلوم ہے
کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آپ کے زیرسایہ کئی انسانیں جانیں بچی ہیں۔ للہ
ہمیں مایوس نہ کیجئے گا۔
جواب:
دماغ، حلق ، مسوڑھوں اور پھیپھڑوں کے متاثر ہوجانے سے دن یا رات کو سوتے وقت منہ
میں خون بھر جاتا ہے۔ علاج یہ ہے کہ عمدہ قسم کی روئی لے کر دو پھویوں پر ایک
مرتبہ بسم الرحمٰن الرحیم ۔ سَبِّحِ اسْمَ
رَبِّكَ الأعْلَى (١) الَّذِي خَلَقَ فَسَوَّى (٢) وَالَّذِي قَدَّرَ فَهَدَى (٣)
وَالَّذِي أَخْرَجَ الْمَرْعَى (٤) oپڑھ
کر دم کریں اور ایک ایک پھویا دونوں کانوں میں رات کو سوتے وقت رکھ دیں۔ اگلی رات
یہ پھویے نکال کر دوسرے دو پھویوں پر دم کر کے کانوں میں رکھ دیں۔ عمل کی مدت سات
روز ہے۔ پھویے جمع کر کے بہتے پانی یا کنوئیں میں ڈال دیں۔
اس کے
علاوہ پرانے سے پرانا، بہت پرانا ٹاٹ تلاش کر کے اس کو جلا لیں۔ جب جل جائے اس کو
انگلیوں سے مسل کر باریک پاؤڈر بنا لیں اور شہد میں ملا کر صبح شام بچی کو چٹائیں۔
صرف تین دن۔ تین دن مادی علاج سات دن روحانی علاج سے یہ مرض انشاء اللہ ہمیشہ
ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا۔ یہ بات ذہن سے نکال دی جائے کہ بچی کو کسی نے زہر
دیا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔