Topics
سوال: 1970ء سے میں پریشان ہوں۔ ارمان بہت تھے کہ
اپنی ماں کو آج تک سکھی نہیں دیکھا، میں یہ کروں گا، وہ کروں گا۔ مگر قدرت کو شاید
منظور نہ تھا آج تک ایک بھی خوشی زندگی میں نصیب نہیں ہوئی۔ میری سب سے بڑی
پریشانی کا حل اگر آپ بتا دیں تو بڑی مہربانی ہو گی۔ ورنہ خدا جانے میں کب
دلبرداشتہ ہو کر موت کی تلاش میں نکل کھڑا ہوں۔ میری والدہ صاحبہ انڈیا میں رہتی ہیں۔
وہاں ان کا ایک مکان ہے۔ اس مکان میں چھ کرایہ دار ہیں۔ وہ کرائے دار بہت کم کرایہ
دیتے ہیں۔ چھ روپے ماہانہ پر بسے ہوئے ہیں۔ مکان بالکل ٹوٹ پھوٹ گیا ہے۔ والدہ
بیچاری میری بہنوں کے ساتھ میری ایک خالہ کے ہاں رہائش پذیر ہیں۔ میرے تایا کے
لڑکے چاہتے ہیں کہ کرایہ دار زمین چھوڑ دیں تو مکان دوبارہ بنوا کر کرایہ پر اٹھا
دیں۔ اخراجات کے لئے کرایہ کافی ہو گا لیکن کرایہ دار کسی حالت میں بھی زمین نہیں
چھوڑ رہے ہیں۔ ہم لوگ اس ذہنی اذیت میں دو سال سے گرفتار ہیں۔ ان کرایہ داروں میں
ایک صاحب خود کو پیر جی کہلاتے ہیں اور ان کی کافی جائیداد ہے۔ اب وہ جگہ خالی
کرنے کے دس ہزار مانگ رہے ہیں۔ باقی سارے کرایہ داروں کو بھی انہوں نے ہی بہکایا
ہے۔ ورنہ وہ تو چھوڑ بھی دیتے۔ ہماری والدہ کو وہ کہتے ہیں کہ بڑھیا کے پاس لاکھوں
روپے پڑے ہوئے ہیں۔ خدا کے نام پر آپ ہماری مدد کریں۔
جواب: عشاء کی نماز کے بعد تین سو مرتبہ وَاَلْقَتْ مَافِیْھَا
وَتَخَلَّتْ پڑھ کر آنکھیں بند
کر لیں اور کرایہ داروں کا تصور کر کے پھونک دیا کریں۔ عمل کی مدت نوے دن ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔