Topics
جواب: قانون تخلیق کے تحت آدمی دراصل روشنیوں کا
مجموعہ ہے اور ان روشنیوں کے توازن کا نام ہی صحت ہے۔ روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی
بلکہ انسانی زندگی میں دور کرنے والی روشنیوں کی بے شمار قسمیں ہیں ۔ سمجھنے کے
لئے ہم ان روشنیوں کو مختلف رنگوں کا نام دے سکتے ہیں۔ یہ روشنیاں دماغ میں ٹوٹ کر
بکھرتی ہیں اور ٹوٹنے اور بکھرنے کے بعد دماغ کے کئی ارب خلئے ان سے متاثر ہو کر
حواس کی تخلیق کرتے ہیں۔
دمہ اورضیق النفس کا مرض بھی روشنیوں میں عدم
توازن کی بناء پر ہوتا ہے۔ وہ روشنیاں جو پورے جسم میں خون کو گردش دینے کی ذمہ
دار ہیں ان میں توازن نہیں رہتا نتیجہ میں خون کی کثافت جو مسامات کے ذریعے نکلنی
چاہئے وہ پوری طرح خارج نہیں ہوتی اور جب یہ خون پورے جسم میں دور کر کے پھیپھڑوں
میں پہنچتا ہے تو پھیپھڑوں کی جالیوں میں یہ کثافت جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
اس کثافت میں ابتداءً تعفن ہوتا ہے اور پھر وائرس
پیدا ہو جاتے ہیں۔ جب پھیپھڑے ان کیڑوں سے بھر جاتے ہیں تو پھیپھڑے کا پمپنگ سسٹم
خراب ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری پیش آتی ہے۔ یہ تو دمے کی
روحانی تشریح ہوئی، علاج اس کا یہ ہے کہ رنگ اور روشنی کے علاج کے طریقہ پر نارنجی
رنگ کی شعاعوں سے تیار کیا ہوا السی کا تیل سینے پر پھیپھڑوں کی جگہ دائروں میں
مالش کریں۔ مالش رات کو سوتے وقت اور صبح پانچ پانچ منٹ ہلکے ہاتھ سے کریں۔ اس کے
ساتھ ساتھ نارنجی رنگ اور گہرے نیلے رنگ کا پانی تیار کر کے ایک ایک اونس صبح شام
پئیں۔ تیل اور پانی تیار کرنے کا طریقہ پچھلے دنوں کئی بار شائع ہو چکا ہے۔ غذاؤں
میں کھٹی اور ٹھنڈی چیزوں سے پرہیز کریں او رصاف اور کھلی ہوا میں رہا کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔