Topics

زبان ساتھ نہیں دیتی


سوال: میں اپنی جان ختم کرنے کے در پے ہوں اگر آپ نے بھی مایوس کیا تو مجھے کوئی نہیں بچا سکتا۔ میں بچپن ہی سے احساس محرومی کا شکار ہوں۔ تھوڑی سی ڈانٹ پر رو پڑتا ہوں۔ کسی کو مجھ سے پیار نہیں ہے۔ خوبصورت ہوں نہ ہی میرے چہرے پر کوئی رونق ہے۔ دبلا پتلا سا لڑکا ہوں، کوئی مجھ سے سیدھے منہ بات تک نہیں کرتا۔ ہر وقت لوگ مجھ پر طنز کے زہریلے تیر چلاتے ہیں۔

آپ خود اندازہ کر لیں کہ اس وقت میری کیا حالت ہوتی ہو گی کمزور دیکھ کر ہر کوئی لڑنا شروع کر دیتا ہے۔ اگر کوئی گھر میں مہمان آئے تو میں شرما کر دوسرے کمرے میں چلا جاتا ہوں۔ اگر کوئی مہمان لڑکی بات کرے تو بھی شرما جاتا ہوں۔ اس لئے ہر کوئی مجھ سے بھاگتا ہے۔ کسی لڑکی سے مجبوری کی حالت میں بات کرتا ہوں تو زبان ساتھ نہیں دیتی، لڑکھڑانے لگتی ہے۔ اس وقت میری حالت دیکھنے کی ہوتی ہے۔ بہت علاج کرایا مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ مجھے اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے۔ عمر 23یا 24سال ہے لیکن لگتا ہے کہ میں دس بارہ سال کا ہوں۔ گھر میں ہر وقت لڑائی جھگڑا رہتا ہے۔

جواب: رات کو سونے سے پہلے اول و آخر گیارہ گیارہ بار درود شریف کے ساتھ 100بار اللّٰہ لا الہ الا ھو الحی القیوم پڑھ کر بستر میں لیٹ جائیں۔ آنکھیں بند کر لیں اور گلابی رنگ روشنی کا مراقبہ کرتے کرتے سو جائیں۔ صبح نہار منہ اور رات کو وظیفہ پڑھنے سے پہلے عمدہ قسم کی ایک دو کھجوریں کھائیں۔ یہ عمل تین ماہ تک بلاناغہ کریں۔ ہر جمعرات کو شام کے وقت دو روپے خیرات کریں۔

Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔