Topics
سوال: میری عمر 17سال ہے اور میں طالب علم ہوں۔
میرے ذہن میں طرح طرح کے مذہبی اور اس کے ساتھ ساتھ غلط قسم کے خیالا ت آتے ہیں۔
جس کی وجہ سے میرا ذہن بھاری رہنے لگا ہے۔ میں ہر وقت اداس رہتا ہوں کسی کام میں
جی نہیں لگتا۔ محسوس ہوتا ہے کہ زبان گنگ ہو گئی ہے۔ ہاتھ پیر ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔
بعض اوقات اتنے چکر آتے ہیں کہ میں سر پکڑ کر بیٹھ جاتا ہوں ۔ نماز میں دل لگانا
چاہتا ہوں مگر خیالات کی یلغار میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
جواب: پندرہ بیس سال کی عمر میں چونکہ آدمی کے
اندر میکانکی تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں۔ اس وجہ سے خیالات ایب نارمل ہو جاتے ہیں۔ یہ
کوئی تشویشناک بات ہرگز نہیں ہے۔ آپ کو جب جنسی جذبات سے متعلق خیالات آئیں تو ان
سے گھبرایئے نہیں ان کو خوشی خوشی قبول کیجئے کیونکہ یہ فطری تقاضہ ہے۔ البتہ یہ
کام آپ ضرور کریں کہ جب جذبات میں شدت پیدا ہو تو خیالات کی رو میں بہنے کی بجائے
ذہن کا رخ قدرت کی پھیلائی ہوئی نشانیوں کی طرف موڑ دیں مثلاً یہ کہ آپ پھولوں،
درختوں، پرندوں، ندیوں، سرسبز پہاڑیوں، دریا اور سمندر کی لہروں میں دلچسپی لیجئے
کیونکہ یہ خیالات غیر فطری نہیں ہیں اس لئے آپ کا فطرت سے قریب آ جانا آپ کے ذہنی
بار کو ختم کر دے گا۔ اس سلسلے میں روحانی علاج یہ ہے کہ آپ رات کو سونے سے پہلے
شباب آمیز کہانیاں، رومان پرور ناول اور فحش لٹریچر ہرگز نہ پڑھیں۔ زیادہ سے زیادہ
وقت اپنے آپ کو مشغول رکھیں۔ جس چیز میں بھی آپ کی دلچسپی ہو مثلاً کھیلنا،
ڈرائنگ، پینٹنگ، مطالعہ، سیر و تفریح وغیرہ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔