Topics
سوال: میں لڑکا تو ہوں لیکن میری آواز بالکل
لڑکیوں جیسی پتلی، باریک اور ہلکی ہے۔ میں زیادہ تیز بول ہی نہیں سکتا۔ جتنا تیز
بولنے کی کوشش کرتا ہوں آواز اتنی ہی حلق میں اٹک جاتی ہے اور اگر نکلتی بھی ہے تو
لڑکیوں کی طرح باریک ہوتی ہے۔ سب رشتہ دار اور دوست مجھے فلمی گلوکاراؤں کے نام سے
بلاتے ہیں۔ نورجہاں اور ناہید اختر سے میری آواز ملاتے ہیں۔ دو چار لوگوں میں بیٹھ
کر باتیں نہیں کر سکتا۔ اس وجہ سے میں زیادہ تر گھر پر پڑا رہتا ہوں۔ اور شدید
احساس کمتری کا شکار ہو گیا ہوں۔ ہر وہ لڑکا جس کی آواز مردوں جیسی ہو مجھے اپنے
آپ سے بلند لگتا ہے۔ اور میں اپنے آپ کو اس سے کمتر سمجھتا ہوں۔ اسی لئے کالج میں
داخلہ نہیں لیا کیونکہ اسکول میں ہی سب لڑکوں کی آواز بدل گئی تھی لیکن میں ایک
بدنصیب تھا جس کی آواز وہی رہی۔ ڈاکٹروں کو بھی میں نے اپنا حلق دکھایا لیکن کوئی
فائدہ نہیں ہوا۔ اب کبھی دو آوازیں نکلتی ہیں۔ ایک باریک اور ایک ذرا موٹی۔ وہ بھی
حلق کا پورا زور لگانے سے جس سے حلق دکھنے لگتا ہے۔ اس کے علاوہ مجھ سے ایک بڑی
غلطی یہ ہوئی کہ میں دیومالائی کہانیوں پر مشتمل ڈائجسٹ پڑھ کر میں بہک گیا اور
میں نے اپنے آپ کو ضائع کرنا شروع کر دیا۔ یعنی میں اپنی مردانہ قوت ضائع کرنے لگا
لیکن کچھ ہی دنوں میں نے اس بری عادت سے توبہ کر لی۔
جواب: ایک کھلے منہ کا کورا گھڑا لیجئے۔ صبح سویرے
اٹھ کر اس وقت جب سب گھر والے سو رہے ہوں چھت پر یا کسی مخصوص کمرے میں اور گھڑے
کے اندر منہ ڈال کر دونوں ہاتھ گھڑے کے کناروں پر اس طرح رکھ لیں کہ چہرے کا آدھا
حصہ ہاتھوں کے اندر آ جائے اور بلند آواز سے سورہ رحمٰن کی تلاوت کریں۔ سورہ رحمٰن
اگر یاد نہ ہو تو حفظ کر لیں۔ کوئی بڑی سورہ نہیں ہے۔ آسانی سے یاد ہو جائے گی۔ جب
تک آپ کی آواز کی نسوانیت ختم نہ ہو یہ عمل جاری رکھیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔