Topics
سوال: لاہور۔ بھائی بچپن سے میرے ہی پاس پلا بڑھا
ہے۔ ہمارے والد ملک کی تقسیم کے وقت شہید ہو گئے تھے۔ میری شادی ہوئی تو میں بھائی
کو اپنے ساتھ لے کر آئی ۔ میرے شوہر باوجود ہمدرد ہونے کے بہت زیادہ سخت طبیعت
ہیں۔ صرف پڑھائی کی خاطر بھائی کو اس قدر مارتے ہیں کہ اس کے ہاتھ پاؤں سوج جاتے
ہیں۔ تھپڑوں سے کانوں پر ورم آ جاتا ہے۔ مجھ سے یہ حالت دیکھی نہیں جاتی۔ ہماری
اپنی کوئی اولاد نہ تھی۔ اور شوہر کو بچوں کی نفسیات سے دور کا بھی واسطہ نہ تھا۔
نتیجہ یہ ہوا کہ اس نے اپنی ہر برائی کو ان سے چھپانا شروع کر دیا۔ خدا خدا کر کے
بھائی نے ایف۔اے پاس کیا لیکن بری سوسائٹی نے اسے کہیں کا نہ چھوڑا۔ گھر میں دیر
سے آتا تو میں شوہر سے جھوٹ بول دیتی کہ وہ تو کب کا سویا ہوا ہے۔ آہستہ آہستہ وہ
پینے پلانے لگا۔ میں نے اس کو بہت سمجھایا مگر بے سود۔ اب وہ پکا شرابی اور شاید
اور بھی بہت کچھ ہے۔ اس کی عمر بھی کافی ہو گئی ہے۔ میں نے اس کی شادی نہیں کی۔ نہ
ہی وہ خود شادی میں دلچسپی لیتا ہے ۔ اگر ہم اس کی شادی کر بھی دیں تو آنے والی کی
زندگی برباد ہو جائے گی۔
جواب: رات کو جب بھائی گہری نیند سو جائے آپ اپنے
کمرہ میں بیٹھ کر تین سو مرتبہ واما السائل فلا تنھر پڑھ کر بھائی کا تصور کر کے
پھونک مار دیا کریں اور بات کئے بغیر سو جائیں۔ ایک نیند لینے کے بعد بات کرنے میں
کوئی حرج نہیں ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔