Topics

وظائف کے نقصانات

                    

سوال   :  روحانی ڈاک میں آپ نے فرمایا تھا کہ اگر کوئی صاحب اوراد  و  وظائف کی علمی توجیہہ دریافت کرنا چاہیں تو بیان کردی جائے گی،  میں اس سلسلے میں آپ کی خدمت میں خط لکھ رہا ہوں اور یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آخر وہ کونسی وجوہات ہوتی ہیں جس سے اوراد  و  وظائف کا پڑھنا بجائے خود فائدہ کے نقصان کا باعث بن جاتے ہیں، حالا نکہ  وظائف میں عام طور پر اللہ تعالیٰ کا مقدس کلام ہی پڑھا جاتا ہے ۔  میں اس سلسلے میں اس لیے پریشان ہوں کیونکہ میں خود بھی بہت سے اوراد  و  وظائف کرتا رہتا ہوں اور میں نے محسوس کیا ہے کہ بجائے فائدے کے نقصان ہی ہوا ہے، اس لیے میری آپ سے گذارش ہے کہ اس موضوع پر وضاحت سے روشنی ڈالیں تاکہ دوسرے لوگ بھی اس سے فائدہ حاصل کرسکے۔

جواب  :   قرآن پاک کے ارشاد کے مطابق تخلیق کا بنیادی مصالحہ اللہ کا نور ہے  ’’ اللہ نور السمٰوات والارض‘‘،  یہ ہی نور مختلف رنگ وروپ اختیار کرکے مظاہرہ کی شکل میں رونما ہوتا ہے۔ روشنی ، رنگ ، مادہ سب اس کی ذیلی تخلیقات ہیں، نور خود بھی تنزل کرکے مختلف قسم کے انوار کی شکل و صورت اختیار کرتا ہے۔

کوئی اسم یا وظیفہ درحقیقت کسی خاص قسم کے نور کا کوڈ (Code )  ہوتا ہے، مثلاً جب ہم لفظ پانی کہتے ہیں تو اس کامطلب پ،  ۱،  ن،  ی  نہیں ہوتا بلکہ اس سے مراد وہ سیال شے  ہوتی ہے جس کی خصوصیات کے مجموعے کا نام ہم نے پانی رکھا ہے،  اسی طرح کوئی اسم یا وظیفہ خاص قسم کے نور یا روشنی کا عنوان ہوتا ہے، جب کوئی بندہ کسی وظیفے یا اسم کی تکرار کرتا ہے تو ذہن پر وظیفے یا اسم کی انوار یا روشنیوں کا نزول شروع ہوجاتا ہے۔ یہ روشنیاں جب دماغ میں مظہر کاروپ دھار لیتی ہیں تو ہم ان کو ایک قسم کی بجلی بھی کہہ سکتے ہیں، اگر کسی کا دماغ اتنی قوت و سکت نہ رکھتا ہوکہ وہ ان کو برداشت کرسکے،  ان سے کوئی کام لے سکے تو اس کے اپنے جسم کا برقی نظام متاثر ہونے لگتا ہے،  نتیجے میں اس کی دماغی اور جسمانی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں اور ٹھیک کام نہیں کرتیں چنانچہ وہ روز مرہ کے کام معمول کے طور پر انجام نہیں دے سکتا او ر اس کو عام زندگی میں فائدہ کی بجائے نقصان ہونے لگتا ہے۔ اگر دماغ میں روشنیوں کا ہجوم بہت زیادہ ہو جائے تو بسا اوقات اعصابی نظام کو سخت دھچکا پہنچ سکتا ہے اور آدمی پاگل ہوسکتا ہے،  اسی کو عرف عام میں وظیفے کی رجعت کہتے ہیں۔

                جب کوئی روحانی انسان کسی وظیفے کے ورد کی اجازت دیتا ہے تو وہ مخاطب کی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کو دیکھ کراجازت دیتا ہے۔  اسی صورت میں وظیفے سے نقصان کا اندیشہ نہیں رہتا۔  یہ بات بہت غور طلب ہے کہ وظیفے کی اجازت دینے والے کا عالم کا روحانی علوم میں اس حد تک دخل ضروری ہے کہ وہ وظائف کے اندر کام کرنے والی روشنیوں کے بارے میں نہ صرف جانتا ہو بلکہ مخاطب کی ذہنی سکت کو پڑھ سکے، اسی لیے کسی بھی وظیفے کو پڑھنے کے لیے ایسے آدمی کی اجازت ضروری ہے جو فی الواقع وظائف کی سائنس سے واقفیت رکھتا ہو۔

 

Topics


Usoloo

Khwaja Shamsuddin Azeemi


ان کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔ میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ  125  سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے ، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ ہوسکے۔