Topics

شوہر بیوی کا جھگڑا

درخت کے تین  پتے              

سوال ـ  :   بہت سے لوگوں کے مختلف مسائل،  مخالفت،  شوہر بیوی کا جھگڑا،  والدین کا جھگڑا،  نالائق اور نکما بھائی،  بیوی اور والدین کی لڑائی،  شادی کے مسائل،  سسرال کے مسائل،  اولاد کا نافرمان ہونا،  شوہر کا توجہ اور خرچہ نہ دینا۔

جواب  :   کسی بڑے درخت کے بڑے تین عدد پتے لے لیں،  تینوں پتوں میں رگیں ہے ان کو شمار کریں جو عدد سامنے آئے اتنی مرتبہ ’’یااللہ ،  یا رحمن،  یا رحیم‘‘  پڑھ کر مقصد حاصل کرنے کے لیے دعا کریں۔  دوسرے دن پھر تین عدد پتوں کے اوپر ابھری ہوئی رگیں شمارکریں اور اتنی مقدار میں  ’’یااللہ ،  یا رحمن،  یا رحیم‘‘  پڑھ کر دعا کریں،  اس طرح اِس عمل کو بعد نماز عشاء چالیس روز تک کریں،  چالیس روز کے عرصہ میں یقینا آپ کے مسائل کا حل نکل آئے گا،  حسب اسطاعت غریبوں کو کھانا کھلادیں۔

تعویذ اور ہندسے    

سوال  :  ایک صاحب کئی سال سے خارش کے مرض میں مبتلا تھے آپ کے مشورے سے مستفید ہوکر صحت یاب ہوگے ہیں،  عجیب بات یہ کہ ٓپ نے انہیں سات عدد عناب کا پانی پینے کا مشورہ دیا تھا، جبکہ وہ نامعلوم کتنی مصفٰی خون دواؤں کااستعمال کرچکے تھے، آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ تعویذمیں ہندسے اور دوسری اشکال کا کیا مطلب ہے اور ہندسے کیا کام کرتے ہیں۔

جواب  :   ایک بات ذہن نشین ہونا بہت ضروری ہے کہ کائنات میں انسان اللہ تعالیٰ کی بہترین صنعت ہے اور اللہ تعالیٰ خود احسن الخالقین ہیں، مفہوم واضح ہے یعنی دوسری مخلوق بھی اللہ تعالیٰ کے دیئےہوئے اختیارات کے تحت تخلیق کرسکتی ہے باالفاظ دیگر انسان اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں مفید یا تخریبی ردوبدل کرسکتاہے مثلاً ٓگ اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہے ہم اس تخلیق سے تعمیر اور تخریب کے دونوں کام لے سکتے ہیں۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ ہم نے حدید (لوہا ۔  دھات) نازل کیا اور ان میں انسانوں کے لیے بے شمار فائدے ہیں مگر اسی لوہے سے جہاں انسانی فلاح و بہود کے لیے بڑی سے بڑی مشینیں تیار کی جاتی ہیں وہاں اس دھات کو تخریب میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اور کیا جارہا ہے بعنیہ یہی صورت کائنات میں موجود ہر اس شئے کاقدرت نے ہمیں اختیار دیا ہے۔

                انسان کے اندر کام کرنے والی ساری صلاحیتوں کا دارومدار ذہن پرہے۔ ذہن کی طاقت ایسے ایسے کارنامے انجام دیتی ہے جہاں شعور بھی ہراساں اور خوف ذدہ نظر آتا ہے،  انسان کی ایجاد کا یہ کتنا بڑا کارنامہ ہے کہ اس نے اپنی ذہنی صلاحیتوں کو استعال کرکے ایک ایٹم کو اتنا بڑا درجہ دیدیا کہ اس ایک ایٹم سے لاکھوں جانیں ضائع ہوسکتی ہیں، یعنی یہ کہ ایٹم کو لاکھوں اشرف المخلوقات انسان پر فضیلت دی گئی ہے، جس طرح ایٹم میں مخفی طاقتیں موجود ہیں بالکل اسی طرح کائنات کی ہر تخلیق میں مخفی اور پوشیدہ طاقتوں کاایک سمندر موجزن ہے اور ان ساری طاقتوں کی اصل روشنی ہے ۔  اللہ نور السمٰوات اولارض۔

                عملیات اور تعویذمیں بھی یہ ہی روشنی کام کرتی ہے چونکہ انسان اشرف المخلوقات ہے اس لیے روشنی پر اس کو تصرف کا اختیار دیا گیاہے، تعویذکے نقوش میں جو روشنیاں کام کرتی ہیں وہ ذہن انسانی کے قابو میں ہے۔ لیکن یہ بات بہت زیادہ غور طلب ہے کہ کسی بھی عمل کے صحیح نتائج اس وقت سامنے آتے ہیں جب ہماری صلاحیتیں دلچسپی اور یکسوئی کے ساتھ عمل پیرا ہوں۔ قانون یہ ہے کہ دلچسپی اور یکسوئی حاصل نہ ہونے کی وجہ سے روشنیاں بکھرجاتی ہیں۔ یہی حال تعویذکے اوپر لکھے ہوئے نقوش اور ہندسوں کا بھی ہے۔ کوئی عامل جب تعویذلکھتا ہے تو وہ اپنی پوری صلاحیتوں کو روبہ عمل لاکر ماورائی قوتوں کو حرکت میں لے آتا ہے۔

                قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ پاک اور اعلیٰ ہے وہ ذات جس نے معین مقداروں کے تحت تخلیق کی۔ تعویذکے اوپر لکھے ہوئے نقوش اور ہندسے بھی اسی قانون کے پابند ہیں، علم لدّنی میں یہ پڑھایا جاتا ہے کہ یہاں ہر چیز مثلث (Tri Angle) اور دائرہ  (Circle)  کے تانے بانے میں بُنی ہوئی ہے۔ فرق یہ ہے کہ کسی نوع کے اوپر دائرہ غالب ہے اور کسی نوع کے اوپر مثلث غالب ہے ۔  مثلث کا غلبہ ٹائم اینڈ اسپیس  (TIme & Space) کی تخلیق کرتا ہے اور جس نوع کے اوپر دائرہ غالب ہوتا ہے وہ مخلوق لطیف اور ماورائی کہلاتی ہے جو ہمیں نظر نہیں آتی جیسے جنات اور فرشتے۔

                انسان چونکہ اشرف المخلوقات اور اللہ تعالیٰ کی بہترین صناعی ہے اس لیے وہ چاہے تو خود کو مثلث کے دباؤ  سے آزاد کرکے دائرہ میں قدم رکھ سکتا ہے۔  جیسے ہی وہ دائرہ کے اندر قدم رکھ دیتاہے اس کے اوپر جنات اور فرشتوں کی دنیا کا انکشاف ہوجاتا ہے ،  یہی دائرہ اور مثلث تعویذمیں ہندسے بن کر عمل کرتے ہیں ۔  جو نقطہ  ۰  سے شروع ہوکر ۹ کے ہندسہ پر ختم ہوجاتے ہیں اب ہم مثلث ،  دائرہ اور نقطہ کے تشریح کرتے ہیں

Topics


Usoloo

Khwaja Shamsuddin Azeemi


ان کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔ میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ  125  سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے ، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ ہوسکے۔