Topics

اسم اعظم

     

سوال:      میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے مذہبی معاملات میں بہت دلچسپی رہی ہے۔ الحمداللہ بچپن سے ہی صوم و صلوٰۃ کا پابند ہوں۔ اس کے علاوہ بزرگان دین اور اولیا اللہ کے قصے ، ا ن کے کشف و کرامت اور روحانی طریقے مجھے بہت پسند رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ مجھے اگر کوئی وظیفہ یا ورد عطا فرماتے ہیں تو میں بہت عقیدت و احترام کے ساتھ عمل کرتا ہوں۔ اِس عقیدت و احترام کے ساتھ عطا کردہ وظائف پڑھنے سے نہ صرف دل اور ذہنی سکون میسر آتا ہے بلکہ اکثر و پیشتر میرے خواب سچے ثابت ہوتے ہیں ۔ میں اکثر سوچتا رہتا ہوں کہ کس قدر خوش نصیب ہے وہ لوگ جو روحانی اقدار اپنانے سے ذہنی اور قلبی سکون کی دولت سے مالا مال ہیں، مجھے آپ جیسے پرسکون اور بے نیاز طبیعت کے لوگ بہت پسند ہیں، روحانی دنیا میں آپ میرے آئیڈیل ہیں۔ آپ کی پر نور سائینٹفک باتیں بہت جلد میری سمجھ میں آتی ہیں۔

                آپ مجھے سمجھائیں کہ اسم اعظم کیا ہے؟ اور اس کے جاننے اور اس کو پڑھنے سے انسان کے اندر کیا کیا روحانی صلاحیتیں بیدار ہوجاتی ہیں۔  یہ اس لیے پوچھ رہا ہوں کہ اکثر خواتین و حضرات کو دیکھا ہے کہ اسم اعظم جاننے اور اسے پڑھنے کی تلاش میں رہے ہیں۔ مجھے بھی شوق پیدا ہوا کہ اسم اعظم کو سمجھوں اور اسے اپناؤ ں، آپ میرے لیے مناسب اسم اعظم تجویز فرما کر اس کی اجازت مرحمت فرمادیں۔ کیا آپ کے عطا کردہ اسم اعظم کی اجازت صرف میرے لیے ہوگی یا دیگر خواتین و حضرات بھی اس سے مستفیض ہوسکتے ہیں، وضاحت فرمادیں۔

جواب  :   لوح محفوظ کاقانون ہمیں بتا تا ہے کہ ازل سے ابد تک صرف لفظ کی کار ِ فرمائی ہے، حال مستقبل اور ازل سے ابد تک کا درمیانی فاصلہ ’’ لفظ‘‘ کے علاوہ کچھ نہیں ہے، کائنات میں جو کچھ ہے سب کا سب اللہ کا فرمایا ہوا ’’ لفظ‘‘ ہے اور یہ نقطہ اللہ تعالیٰ کا  ’’ اسم‘‘ ہے۔ اسی اسم کی مختلف طرزوں سے نئی تخلیقات وجود میں آتی رہیں گی۔اللہ تعالیٰ کا لفظ اسم سے ہی پوری کائنات کو کنٹرول کرتا ہے۔ لفظ کی بہت سی قسمیں ہیں ۔ ہر قسم کے لفظ یا اسم کا ایک سردار ہوتا ہے اور وہی سردار اپنی قسم کے اسماء کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ سردار اسم بھی اللہ تعالیٰ کا اسم ہوتا ہے اور اسی کو اسم اعظم کہتے ہیں۔

                اسما ء کی حیثیت روشنیوں کے علاوہ کچھ نہیں ہے، ایک طرز کی جتنی روشنیاں ہیں ان کو کنٹرول کرنے والا اسم بھی ان روشنیوں کا مرکب ہوتا ہے اور یہ اسماء کائنات میں موجود اشیاء کی تخلیق کے اجزا ہوتے ہیں ۔ مثلاً انسان کے اندر کام کرنے والے تمام تقاضے اور پورے حواس کو قائم کرنے یا رکھنے والا اسم ان سب کا سردار ہوتا ہے اور یہ ہی اسم اعظم کہلاتا ہے۔  نوع جنات کے لیے الگ اسم اعظم ہے ۔ کسی نوع سے متعلق اسم اعظم جاننے والااس نوع کی کامل طرزوں ، تقاضوں اور کیفیات کا علم رکھتا ہے۔ اسم ذات کے علاوہ اللہ تعالیٰ کا ہر اسم اللہ تعالیٰ کی ہر صفت کو کامل طرزوں کے ساتھ اپنے اندر رکھتا ہے اور تخلیق میں کام کرنے والا سب کا سب قانون اللہ کا نور ہے۔

                اللہ نورا لسمٰوات والارض ( اللہ نور ہے آسمانوں اور زمین کا) یہ ہی اللہ کا نور لہروں کی شکل میں نباتات ، جمادات، حیوانات،  انسان، جنات اور فرشتوں میں زندگی اور زندگی کی پوری تحریکات پیدا کرتا ہے،  پوری کائنات میں قدرت کا فیضان ہے کہ کائنات میں ہر فرد نور کی ان لہروں کے ساتھ بندھا ہوا ہے۔ انسان کے اندر دوحواس کام کرتے ہیں۔ ایک دن کے اور دوسرے رات کے۔ ان دونوں حواسوں کی کیفیات کو جمع کرنے پر ان کی تعداد تقریباً گیارہ ہزار ہوتی ہے اور ان گیارہ ہزارکیفیات کے اوپر ایک اسم ہمیشہ غالب رہتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ زندگی میں اللہ تعالیٰ کے جو اسماء کام کرتے ہیں ان کی تعداد گیارہ ہزار ہے  اور ان گیارہ ہزار اسماء کو جو اسم کنٹرول کرتا ہے وہ  ’’ اسم اعظم‘‘ کہلاتا ہے۔  ان گیارہ ہزار میں سے ساڑھے پانچ ہزار دن میں اور ساڑھے پانچ ہزار رات میں کام کرتے ہیں ۔

                انسان کے اشرف المخلوقات ہونے کی وجہ سے اِ س کے اندر کام کرنے والا ہر اسم کسی دوسری نوع کے لیے اسم اعظم کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہی وہ اسما ء ہے جن کا علم اللہ تعالیٰ نے آدم کو سکھایاہے۔ تکوین یا اللہ تعالیٰ کے ایڈمنسٹریشن کے نظام کو چلانے والے حضرات یا صاحب خدمت اپنے اپنے عہدوں کے مطابق ان اسماء کا علم رکھتے ہیں۔

                اللہ تعالیٰ کا اسم  ’’یا حیُ یا قیوم‘‘  اسم اعظم ہے۔ آپ اس اسم کا ورد کثرت کے ساتھ اٹھتے، بیٹھتے، چلتے پھرتے، وقت بے وقت، وضو بے وضو کرسکتے ہیں۔ آپ کو اور آپ کی طرح کے تمام قارئین حضرات و خواتین جو واقعی ذہنی سکون کے متلاشی ہیں اوراللہ کی تسلیم و رضا چاہتے ہیں ان سب کو اجازت عام ہے۔  اس اسم اعظم کے ورد کرنے کے ضمن میں یہ بات ذہن نشین رکھنا ضروری ہے کہ ان گنت مرتبہ بغیر لالچ صلہ و ستائش کے ورد کرنا چاہے۔ اس طرز فکر کے ساتھ اسم اعظم کا ورد کرنے سے اللہ تعالیٰ کا عرفان نصیب ہوتا ہے اور دنیاوی تمام کام غائبانہ طور پر سرانجام پاتے ہیں۔

Topics


Usoloo

Khwaja Shamsuddin Azeemi


ان کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔ میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ  125  سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے ، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ ہوسکے۔