Topics

روحانیت اور استدراج

  

سوال  :  مشاہدہ میں یہ بات آئی ہے کہ عام آدمی روحانیت اور استدراج کو ایک ہی طرز سمجھتا ہے، میں نے کئی روحانی طلبہ کو صاحب استدراج کی محفلوں میں بیٹھے ان کی خدمت کرتے دیکھا ہے، محض غیب بینی کی جستجو میں۔ آپ اپنے کالم میں اگر روحانیت اور استدراج میں فرق کو بیان فرمادیں تو لوگ بچ جائیں گے۔

جواب  :  تمام مخفی علوم کو سمجھنے ، سیکھنے اور ان علوم سے استفادہ کرنے کی دو طرزیں ہیں۔ ایک طرز کا نام رحمانی طرز ہے اور دوسری استدراج ہے،  اگر علم کی معنوی حیثیت تعمیری ہے تو وہ حق ہے اگر علم کی معنوی حیثیت تخریب ہے تووہ شیطنت ہے۔ حق اورشیطنت دونوں کا تعلق طرز فکر سے ہے۔ رحمانی اور شیطانی دونوں گروہوں کی طرز فکر اور کلمہ طریق جدا جدا ہیں۔  کلمہ طریق طرز فکر کو متحرک کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔  جب طرز فکر متحرک ہوجائے تو چھٹی حس بیدار ہوکر غیب بینی کی صلاحیت بیدار ہوجاتی ہے۔

                چونکہ رحمانی طرز فکر سے تعلق رکھنے والے بندے ، علم نبوت کے کلمہ طریق کے زیر اثر ہوتے ہیں اس لیے ان کی غیب بینی کا تصرف مستقل ہوتا ہے ۔ مستقل سے مراد یہ ہے کہ جب  تک صاحب تصرف اس چیز کو خود نہ ہٹائے وہ نہیں ہٹے گی اور علم نبوت انسان کو غیب بینی کی حدوں سے گزار کر اللہ تعالیٰ کی معرفت تک پہنچادیتا ہے۔ اس کے برعکس شیطنت کے کلمہ طریق کے زیر اثر لوگوں کا علم مستقل نہیں ہوتا اور اس کا اثر فضاء کے تاثرات بدلنے سے خود بخود ضائع ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استدراج کا علم محض غیب بینی تک محدود رہتا ہے اور استدراج کے زیر اثر جوکچھ ہوتا ہے اُسے جادو کہتے ہیں۔

Topics


Usoloo

Khwaja Shamsuddin Azeemi


ان کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔ میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ  125  سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے ، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ ہوسکے۔