Topics

نقطہ ۰


                ذہن میں ایک نقطہ ہوتا ہے ، اِس میں کوئی لمبائی چوڑائی نہیں ہوتی بلکہ وہ نقطہ کے تصور کی اصل ہے۔  جب کسی طاقت کو یا کسی عمل کومفاعت کرنا ہو(مفاعت کرنے مراد یہ ہے کہ طاقت یا عمل کی طاقت دوگنا ،  بیس گنا،  دس ہزار گنا ، ایک لاکھ یا اِس سے بھی ذیادہ کرنا ہو)  تو اِیسی صورت میں سیدھی طرف ایک نقطہ لکھتے ہیں

ایک کا ہندسہ  (۱)

                اگر یہ طاقت کسی چیز کوکمزور کرنے کے لیے استعمال کی جائے تو ایک لکیر اوپر نیچے کی طرف یعنی ایک کا ہندسہ (۱) استعمال کیا جاتا ہے۔

دو کا ہندسہ  (۲)

                اگر کسی طاقت کو تعمیر اور تخریب دونوں کے لیے استعمال کیا جائے یعنی مضر کو ختم کرنے کے لیے اور مفید کو تخلیق کرنے ے لیے تو ایک لکیر پوری اور سرے پر ایک نصف دائرہ بنایا جاتا ہے ۔ اس سے دو کا ہندسہ بن جاتا ہے

تین کا ہندسہ  (۳)

                اگر بہت ساری چیزیں غلط ہیں ان کو مٹانا ہے اور صرف ایک مفید کو تخلیق کرنا ہے تو دو نصف دائرے ایک سیدھی لکیر یعنی ایک کے ساتھ شامل کردئیے جائے اور یہ تین  (۳)  کا ہندسہ بن جائے گا۔

چار کا ہندسہ  (۴)

                اگر ایک غلط کو حذف کرنا ہے اور بہت سی مفید طاقتیں تخلیق کرنی ہیں تو الف مسکورہ اور نصف دائرہ کو ایک کے ہندسے سے ملائیں             یہ چار (۴) کا ہندسہ بن جائے گا۔

پانچ کا ہندسہ  (۵)

                اگر صرف مضرت رساں حالات پیش نظر ہیں اور صرف مشکلات ہی مشکلات پیش نظر ہیں ، یعنی خارجی دنیا سے حوادث پے درپے جمع ہورہے ہیں اور تسلسل کے ساتھ آرہے ہیں تو آنے والے واقعات کو روکنے کے لیے ورائے ذہن طاقت استعمال کرنی پڑے گی ۔ اس کا طریقہ یہ ہوگا کہ دو دائروں کو اس طرح ملایا جائے جس میں مثلث نمایا ں ہو،  یہ پانچ(۵) کا ہندسہ بن جاتاہے۔

چھ کا ہندسہ(۶)

                اگر ذہن کے اندر تعمیر کی صلاحیتیں معطل ہیں تو ان کو حرکت میں لانے کے لیے ایک  (۱)  کےساتھ بائیں جانب اوپری حصہ پر نصف دائرہ کا اضافہ کردیں گے۔ یہ چھ کا ہندسہ بن گیا۔

سات کا ہندسہ  (۷)

                مشکلات و نارساز گار حالات کو اگر طبعیت اختراع کررہی ہیں اور انسان کام کرتے کرتے صحیح کام کو خود ہی بگاڑ دیتا ہے یا کوئی ایسی حرکت کر بیٹھتا ہے کہ اس کے مفید نتائج نہ نکلیں تو اس کے لیے دو خط استعمال ہوتے ہیں ۔ ایک سیدھا اور ایک آڑا،  دونوں کو ملایا جائے تو سات کا ہندسہ بن جائے گا۔ اِ س سے ذہن تخریبی حرکات اور اشتعال اور تباہی کے رجحانات سے مسدود ہوجاتے ہیں۔

                آٹھ کا ہندسہ(۸)

                تخریبی حرکات ، اشتعال اور تباہی کے رجحان اور اس قبیل کی دوسری چیزیں اگر ماحول سے آرہی ہیں اور طبیعت ان کا اثر قبول کرنے پر اس لیے مجبور ہے کہ وہ ماحول کی پابند ہیں، اس قسم کے آنے والے بیرونی حملوں کو روکنے کے لیے دو آڑے خط استعمال ہوتے ہیں۔ ان سے آٹھ (۸) کا ہندسہ وجود میں آتا ہے۔

                مثلث ( + )

                گھر میں یا وراثتاً تخریبی آثار ملیں ان کو ختم کرنے کے لیے تین آڑے خط تعویذپر لکھے جاتے ہیں جو مثلث کی شکل اختیار کرلیں گے۔ اسلاف سے ورثہ میں ملی ہوئی بیماریاں، بری عادتیں ختم کرکے تعمیرمقصود ہوتو اس مثلث میں ایک نقطہ لگادیا جاتا ہے اور ان تخریبی ورثوں کے علاوہ آسمانی بلاؤ ں ، آسیب، گیس، ھوا کے زھریلے جراثیم، مونو گیس وبائی لہریں وغیرہ وغیرہ کی روک تھام ہوجاتی ہے۔  خون میں سقم واقع ہوجائے ، کینسر لاحق ہوجاے توا یک سیدھی لکیر (۱) کو درمیان سے کاٹتے ہوئے ایک مثلث بنا دیا جاتا ہے ،  یہ کینسر اور کینسر کے قبیل کے دوسرے امراض کا شافی علا ج ہے،

نو کا ہندسہ)۹(

                اب رہ گیا نو (۹)  کاہندسہ، نوکا ہندسہ چھپی ہوئی چیزوں اور وسائل معلوم کرنے کے لیے یعنی روپیہ پیسہ ضروریات کی چیزیں کھانے پینے کی چیزیں حاصل کرنے کے لیے کئی طریقوں سے لکھا جاتا ہے۔ مثلاً کاغذ کے اوپر، دھات کے پتروں پر، جھلی کے اوپر، بھوج پتر کے اوپر، کھال کے اوپر، ہڈی کے اوپر ، یکساں سطح کے اوپر، گولائی کے اوپر،  ناخن کے اوپر، سونے چاندی اور نگوٹھی کے نگینے کے اوپر جومسائل سمجھ میں نہ آئیں،  ان کو حل کرنے کے لیے بھی  ۹  کا ہندسہ استعمال ہوتا ہے۔ جو امراض بہت پیچیدہ ہوں ان کو دفع کرنے کے لے بھی یہی نو کا ہندسہ لکھا جاتا ہے۔ خاص طور پر پاگل پن ، مرگی ، مالیخولیا، مایوسی، احساس کمتری، کند ذہنی کو دورکرنے اور حافظہ بحال کرنے میں بھی  ۹  کا ہندسہ عجیب و غریب صفات کا حامل ہے۔  نو کا ہندسہ غلط تحریکات کو رفع کرتا ہے اور ذہن کے اندر مفید تحریکات کو جنم دیتا ہے۔

Topics


Usoloo

Khwaja Shamsuddin Azeemi


ان کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔ میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ  125  سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے ، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ ہوسکے۔