Topics

ہیروئن۔ نشہ


سوال: میرا منجھلا بیٹا جس کی عمر تقریباً بائیس سال ہے کچھ عرصہ پہلے تک بڑا نیک تھا اور فرمانبردار تھا۔ سب کے لئے اس کے دل میں محبت تھی۔ مگر اب برے لڑکوں کی صحبت نے اسے بھی خراب کر دیا ہے، کسی کا کہنا نہیں مانتا، یہاں تک کہ ماں باپ کے سمجھانے بجھانے سے بھی اس پر کچھ اثر نہیں ہوتا۔ نرمی سے سختی سے ہر طرح سمجھا کے دیکھ لیا مگر وہ وہی کرتا ہے جو چاہتا ہے۔ برے لڑکوں کی دوستی نے اس کو منشیات کی عادت میں مبتلا کر دیا ہے۔ زیادہ منع کرنے اور سمجھانے سے غصہ ہو جاتا ہے۔ چیخنے چلانے لگتا ہے ۔ مرجانے کی دھمکی دیتا ہے۔ اپنے آپ کو کوسنے لگتا ہے۔ پہلے اس کی صحت اچھی تھی مگر اب کافی گر گئی ہے۔ دو ایک بار ہیروئن پیتے رنگے ہاتھوں بڑے بھائی نے پکڑا تو کہنے لگا میں عادی نہیں ہوں۔ بس یونہی دوست نے پلا دی۔ دو چار کش کبھی کبھار شوق میں لگا لیتا ہوں۔ اس کے بعد اس کو نشہ کے مہلک اثرات بتائے اور برے دوستوں کی بری صحبت کے نتائج سے آگاہ کیا۔ ہر طرح سمجھایا۔ نرمی سے بھی، پیار سے بھی، سختی سے بھی اور ڈانٹ ڈپٹ کر کے بھی غرض یہ کہ جو بھی طریقہ سمجھ میں آیا۔ اسی طرح سمجھایا مگر وہ کسی طرح نہیں مانتا۔ اب تو کام کاج میں بھی پہلے جیسی دلچسپی نہیں لیتا۔ درد مندانہ گزارش ہے کہ آپ کوئی ایسا روحانی علاج بتائیں کہ جس کی برکت سے میرا بیٹا نیک راستے پر واپس آ جائے اور پہلے کی طرح اس کے دل میں گھر کے افراد کے لئے پیار و محبت پیدا ہو جائے۔ تمام بری عادتیں چھوڑ دے اور میں جس اذیت ناک پریشانی میں مبتلا ہوں۔ اس سے مجھے سکون نصیب ہو۔

جواب: رات کو جب آپ کا بیٹا گہری نیند سو جائے، 19مرتبہ سورہ لہب پوری پڑھ کر بیٹے کا تصور کر کے دم دیا کریں۔ چالیس روز تک اس کے ساتھ ساتھ نشہ چھڑانے کے ہسپتال میں علاج کرائیں اور ہسپتال سے فارغ ہونے کے بعد کسی دوسرے شہر لے جائیں تاکہ دوستوں کی صحبت سے کم از کم تین ماہ تک بچا رہے۔ ہسپتال میں دوران علاج اس کے پاس 24گھنٹے گھر کا کوئی آدمی ساتھ ساتھ رہے۔ ہوتا یہ ہے کہ دوست مزاج پرسی کے بہانے وہاں آ کر نشہ آور چیز دے جاتے ہیں اور علاج پورا نہیں ہوتا۔ نو انچ بارہ انچ پکے سفید شیشے کے اوپر نیلا رنگ پینٹ کرا کے، بیٹے کو بار بار دکھائیں۔

Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔