Topics

ہاتھ کی لکیروں کی حقیقت

  

سوال  :  میں آپ سے ایک ایسا سوال پوچھ رہا ہوں جس نے مجھے برسوں سے پریشان کیا ہوا ہے۔ آج سے چند سال قبل ایک شخص نے جو دست شناسی کا ماہر تھا، میرے ہاتھ کی لکیریں دیکھ کر کہا تھاتمھارے ساتھ فلاں برا واقعہ پیش آئے گا، میں اس کی بات سن کر ہنس دیا تھا یہ سوچ کر کہ ایسا کیسے ممکن ہے مگر وقت نے ثابت کر دیا ایسا ہی ہوا، میرے ساتھ ایک حادثہ پیش آیا جس نے میری زندگی اجیرن کردی اب نہ تو موت آتی ہے اور نہ ہی زندگی ملتی ہے۔ دوسری بات اس دست شناس نے یہ بتلائی تھی کہ تمہیں بری شہرت ملے گی جس سے تم ذلیل و خوار ہوجاؤ گے، یہ بات بھی صحیح نکلی۔ آج واقعی مجھے بدنام کردینے والی بری شہرت حاصل ہے میں جس جگہ بھی جاتا ہوں وہاں بد نام زمانہ مشہور ہوجاتا ہوں،  مجھے وہ لوگ بھی جانتےہیں جن سے میری سلام دعا تک نہیں ہوتی، گویا اس شخص کی بتائی ہوئی دوسری بات بھی سو فیصد درست نکلی۔  خواجہ صاحب آپ کی بڑی عنایت ہوگی آپ اس بات پر روشنی ڈالیں کہ کیا واقعی ہاتھ کی لکیریں واقعی سچ کہتی ہیں، کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں؟

جواب  :  ہاتھ کی ریکھا ( لکیروں )کا علم جو عام طور پر لوگوں تک پہنچا وہ کیرو کی تحریر وں سے پہنچا ہے، کیرو ایک غورو فکر کرنے والا ریسریچ کرنے والا بندہ تھا ۔ اس نے جب اپنے ہاتھ کی لکیریں دیکھیں تو اسے تجسس ہوا کہ وہ دوسرے آدمی کی لکیریں بھی دیکھے۔جب اس نے اپنے اور دوسرے ہاتھ کی لکیروں کا موازنہ کیا تو اسے دونوں ہاتھ کی لکیریں الگ الگ اور مختلف نظر آئیں، ہاتھ کی لکیروں کے سلسلے میں اس کا تجسس بڑھا اور اس نے لوگوں کے ہاتھ دیکھنا شروع کردئے اور لوگوں کے ہاتھ میں ایک سی لکیروں کو نام اور آسٹرلوجی کے علم کے مطابق جمع کرنا شروع کردیا اور اس نے ہزاروں ہاتھ دیکھ ڈالے۔ 

                ہزاروں ہاتھوں میں اس نے دیکھا کہ ہاتھ میں دل کی لکیر ہے، دماغ کی لکیر ہے، شادی اور بچوں کی بھی لکیر ہے، لیکن لکیروں میں فرق ہے، کوئی لکیر خط مستقیم کہ طرح ہے کوئی لکیر آڑی ترچھی ہے کوئی لکیر کٹی ہوئی ہے، کوئی لکیر ہلکی یا گہری ہے، بہرحال اس نے لکیروں کے اس کھیل کو کتابی شکل دے دی، کتابی شکل میں اس نے جو ہاتھ پرنٹ کئے ہیں اِس میں بھی مختلف ہاتھ مختلف لکیروں کو ظاہر کرتے ہیں اور اس سے نتائج مرتب ہوتے ہیں۔ جہاں تک ہاتھ کی لکیروں کے علم کا تعلق ہے اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ، لیکن یہ کہنا کہ ہاتھ کی لکیروں کا علم سو فیصد درست ہے صحیح نہیں ہے۔ اس لیے کہ ہاتھ کی لکیریں عمر کے لحاظ اور حالات کے نشیب وفراز کی وجہ سے تبدیل ہوتی رہتی ہیں، چونکہ کسی تبدیل ہونے والی شئے یا چیز کا نام حقیقت نہیں رکھا جاسکتاکہ وہ فکشن ہوتی ہیں۔ اس لیے الہامی کتابوں کے مصداق اس علم پر اس طرح یقین کرنا جس طرح غیب پر یقین کیا جاتا ہے جائز نہیں ہے۔ لیکن علم کی حیثیت میں اس کی حقیقت برقرار ہے جس طرح دوسرے علوم ہیں مثلاً میڈیکل سائنس اور دوسری ایجادات کا علم ہے۔

Topics


Usoloo

Khwaja Shamsuddin Azeemi


ان کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔ میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ  125  سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے ، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ ہوسکے۔