Topics

پچہتر ہزار روپے. Dil ka marz. دل کا مرض


سوال: میری والدہ پچھلے آٹھ سو سال سے بیمار ہیں اور بیماری بہت بڑی ہے۔ ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد بتایا کہ میری والدہ کے دل کا ایک والو(VALUE)خراب یا تنگ ہے۔ چھ سال پہلے ہی ڈاکٹر نے آپریشن کا مشورہ دیا تھا۔ لیکن امی آپریشن نہیں کرا سکیں۔ مالی استطاعت کی وجہ سے شروع شروع میں تو امی کو یہ تکلیف تین چار مہینوں میں ایک بار ہوتی تھی لیکن جیسے سال گزرتے گئے، بیماری بھی بڑھتی گئی۔ اب تو حال یہ ہے کہ دو کمروں کے گھر میں وہ آسانی اور ہمت کے ساتھ چل نہیں سکتیں۔ اگر طبیعت ٹھیک رہی تو زیادہ سے زیادہ سبزی بنانے تک تو بیٹھ جاتی ہیں لیکن زیادہ دیر بیٹھ بھی نہیں سکتیں۔ بعض اوقات تو طبیعت اس قدر خراب ہو جاتی ہے کہ گھر میں رونا پیٹنا شروع ہو جاتا ہے۔ میرے والد گورنمنٹ سروس کرتے تھے اب ریٹائرڈ ہو چکے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم امی کو مہنگے ڈاکٹر جن تک ہم پہنچ سکتے تھے وہاں لے گئے۔ سب نے آخری علاج آپریشن بتایا ہے۔ اس کے علاوہ امی کو بلڈ پریشر، گیس اور اندرونی شکایت ہے۔ ڈاکٹر نے اس کا بھی آپریشن تجویز کیا ہے لیکن جب تک دل کی تکلیف بالکل ٹھیک نہیں ہو جاتی وہ آپریشن کرنے کا رسک نہیں لے سکتے۔ دل کے آپریشن میں والو تبدیل کرنے کے لئے 75ہزار روپے کی ضرورت ہے باقی آپریشن کا خرچ الگ ہے۔ اس کے باوجود اگر ہم مکان وغیرہ فروخت کر کے آپریشن کروا بھی لیں تو ڈاکٹر ضمانت نہیں دیتے۔ میری والدہ سوچتی بہت زیادہ ہیں۔ ہر ڈاکٹر نے انہیں سوچنے سے منع کیا ہے لیکن گھریلو پریشانیاں اور مالی پریشانیاں ہر وقت والدہ کے دماغ پر حاوی رہتی ہیں۔ ہم بہنوں کے بارے میں سوچتی ہیں تو اور زیادہ بیمار ہو جاتی ہیں۔ ان تمام حالات کی روشنی میں ہماری امی کا روحانی علاج تجویز کر دیں۔

جواب: انسان کے اندر اگر یقین ہو تو ہر پریشانی ختم ہو جاتی ہے اور لا علاج مرض سے بھی شفا مل جاتی ہے۔ میں ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جن کو دل کی تکلیف ہوئی۔ اور وہ اپنی قوت ارادی اور یقین سے ٹھیک ہو گئے۔ انہوں نے پرہیز کیا۔ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ورزش کی اور زیادہ سے زیادہ شہد کھایا۔ ہمارے لئے یہ بڑا المیہ ہے کہ میڈیکل سائنس نے ترقی تو بہت کی ہے مگر اس کا فائدہ غریبوں کو نہیں پہنچا۔ جن لوگوں کے پاس وسائل ہیں وہ اس علاج سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور جن لوگوں کے پاس وسائل یا دولت نہیں ہے میڈیکل سائنس کی پیوند کاری ان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی۔ ترقی کا مطلب تو یہ ہونا چاہئے کہ اس ترقی سے پوری نوع انسانی کو فائدہ پہنچے۔ روحانی علاج یہ ہے کہ تین وقت آدھا گلاس پانی پر تین تین بار بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم یا حی قبل کل شئی یا حی بعد کل شئی پڑھ کر دم کر کے والدہ کو پلائیں۔ غذاؤں میں پرہیز کے ساتھ روزانہ انہیں چلاتے پھراتے رہیں۔ آہستہ آہستہ چلنے کی عادت پڑ جائے گی۔ آیت کریمہ کے ختم کے بعد انشاء اللہ دعا کرا دی جائے گی۔


Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔