Topics
سوال:
میں مسائل کی گٹھڑی لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی ہوں۔ میں جب نویں یا دسویں
کلاس میں تھی تو میرے چہرے پر کافی دانے اور کیلیں نکل آئی تھیں جو کہ ماتھے پر
زیادہ ہوتی تھیں۔ میں انہیں نکال دیا کرتی تھی۔ اس دوران طرح طرح کے نسخے آزمائے،
مگر اب جبکہ میں بی ایس سی میں پہنچ چکی ہوں، کیلیں اور دانے تو کم ہو گئے ہیں مگر
نکلتے اب بھی رہتے ہیں۔ میرے چہرے پر دانوں کے نشان اس طرح پڑ گئے ہیں جیسے چیچک
نکلی ہو۔ کالے کالے نشان اور چھوٹے چھوٹے گڑھے پڑ گئے ہیں۔ گرمیوں میں ایسا لگتا
ہے کہ چہرے سے تیل نکل رہا ہے۔ کالے نشان گالوں اور ٹھوڑی پر زیادہ ہیں۔
دوسرا
مسئلہ یہ ہے کہ 3سال پہلے میرے بال چولہے سے جل گئے تھے جو میں نے نیچے سے کٹوا
دیئے۔ پھر اس قدر تیزی سے بال جھڑتے چلے گئے کہ اب چوتھائی بال بھی نہیں رہے۔ خشکی
سر میں الگ ہو گئی ہے اور نیچے سے بالوں کے دو دو منہ نکل آتے ہیں۔ میں خالص
کھوپرے کے تیل میں ہومیو پیتھک دوا ڈال کر استعمال کر رہی ہوں مگر نہ سر کی خشکی
ختم ہو رہی ہے اور نہ بال جھڑنا بند ہو رہے ہیں۔
تیسری
الجھن یہ ہے کہ جب میں صبح یا دن میں یا سورج کی روشنی میں پڑھتی ہوں تو کاپی کے
اوپر کالے باریک باریک سے نشانات گردش کرنے لگتے ہیں۔ میں جب کاپی پر سیدھی آنکھ
بند کر کے دیکھوں تو ایک خاص کے قسم کے نشانات کاپی پر نظر آتے ہیں اور اگر الٹی
آنکھ بند کر کے دیکھوں تو دوسری طرح کے نشانات کاپی پر دوڑنے لگتے ہیں۔ ایک سال
پہلے مجھے لگتا تھا کہ یہ نشانات نیچے کی طرف گر رہے ہیں۔ مگر اب تو جدھر آنکھوں
کو گھماؤں یہ نشانات وہاں پہنچا جاتے ہیں۔ اس سے میری پڑھائی میں بھی حرج پڑتا ہے۔
میں پڑھنے کے بجائے ان لکیروں کا کھیل دیکھنے میں لگ جاتی ہوں اور اگر آنکھوں کو
دیوار تکئے یا چھت پر مرکوز کر دوں تو یہ نشان وہاں بھی پہنچ جاتے ہیں۔ ایک مرتبہ
میں دن میں آسمان کی طرف غور سے دیکھ رہی تھی تو مجھے لگا کہ جیسے چھوٹے چھوٹے
سفید نقطوں کا ایک جال میرے سامنے ہے۔ مجھے یہ سوچ کر ہنسی بھی آئی کہ مجھے دن میں
تارے کیوں نظر آ رہے ہیں۔ رات کے وقت یہ نشان اتنے زیادہ نظر نہیں آتے صرف الٹی
آنکھ والا نشان نظر آتا ہے اور وہ بھی گہرا نہیں ہوتا۔
جواب:
چہرے پر دانوں کا مسئلہ یوں ہے کہ آپ نے شروع سے احتیاط نہیں کی۔ اور آپ دانوں کو
توڑتی رہیں جس کے نتیجے میں دانوں کی جگہ داغ باقی رہ گئے۔ دانے نکلنے کی وجہ یہ
معلوم ہوتی ہے کہ غذاؤں میں اعتدال قائم نہیں رکھا گیا۔ انڈوں، کھٹاس، چائے اور
چکنائی کا زیادہ استعمال کیا گیا ہے۔
آنکھوں
کے سامنے لکیروں کے رقص کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ آپ کا گلا خراب ہے اور
بدپرہیزی کی بناء پر ٹونسلز خراب ہیں۔
ٹونسلز
خراب ہونے سے کئی پیچیدہ بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں مثلاً قبض، السر، پیچش، گردوں
کی تکلیف، پائیوریا، جریان، لیکوریا وغیرہ۔ آپ ٹونسلز کا علاج کریں انشاء اللہ آپ
کی بیان کردہ شکایات رفع ہو جائیں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ آنکھوں کے ڈاکٹر سے مشورہ
کرنا ضروری ہے۔ چہرے پر سے داغ دھبے دور کرنے کی فکر بعد میں کریں۔ پہلے گلے کا
علاج کریں۔ ورنہ خدانخواستہ کئی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔ علاج کے ساتھ پرہیز
بھی ضروری ہے۔ ناریل کا تیل سر میں جذب کرنا آپ کے لئے مفید نہیں ہے۔ املتاس کا
گودا ایک چمچ دودھ میں پکا کر چھان کر رات کو اور صبح غرارے 21روز تک کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔