Topics
سوال : مقنا
طیسیت کیا ہے ؟ آنکھوں میں مقناطیسی
اثرپید اہونے سے کیا فوائد حاصل ہوتے ہیں؟
جواب : ہم
جب کسی چیز کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو وہ چیز ، اِ س کے اندر معنویت ہمارے اوپر
آشکار ہوجاتی ہے۔ کسی چیز کی معنویت کا آشکار ہونا دراصل انسانی دماغ میں سے شک
کی لہروں کا ختم ہونا اور یقین کی لہروں کا استحکام پانا ہے۔ شک سے مراد انسانی
ذہن کے اندر سے منفی روشنیوں کی لہروں کاذخیرہ ہونا اور یقین سے مراد مثبت روشنیوں
کا ذخیرہ ہونا ہے۔ مثبت روشنیوں کا ذخیرہ انسانی ذہن کو ایسی طاقت یا توانائی دیتا
ہے جس سے ذہنی مرکزیت قائم ہونے میں مدد ملتی ہے۔ ایسی ذہنی مرکزیت جس میں دلچسپی
بھی ہو تی ہے اور کسی شئے کی معنویت بھی اُجاگر ہونے لگتی ہے اس کیفیت کا نام ’’ مقناطیسیت‘‘ رکھا جاتا ہے۔
آدمی
دراصل نگاہ ہے ، نگاہ یا بصارت جب کسی شئے
پر مرکوز ہوجاتی ہے تو اِس شئے کو اپنے اندر جذب کرکے دماغ کی اسکرین پر لے آتی
ہے۔ کسی شئے کو جذب کرنے سے ہی مقناطیسیت پید اہوتی ہے اور ایسا مقناطیسی دماغ اس
چیز کو دیکھتا، محسوس کرتا اور اس میں معانی پہناتا ہے۔ جب نگاہ میں مقناطیسیت کا
یہ وصف دماغ میں پیوست ہوجاتا ہے اور دماغ کی پیوستگی ، ذہنی انتشار کو ختم کردیتی
ہے تو شئے کی حرکت اور معنویت بندے کے اختیار اور تصرف میں آجاتی ہے۔ مقناطیسی وصف کا حامل بندہ شئے کو جس طرح چاہے
حرکت دے سکتا ہے ۔ ایسا بندہ اپنے اندر
قوت ارادی کو جنم دیتا ہے اور قوت ارادی سے انسان جس طرح چاہے کام لے سکتا ہے ۔
مثلاً ایسا بندہ ڈر ، خوف، شک ، حسد، طمع، نفرت، حقارت، غرور، تکبر اور خود نمائی
کی نفی کردیتا ہے او ر اس کے برعکس محبت ، ایثار، یقین، انکساری ، خدمت ، خوش
گفتاری کی طرزوں کو اپنا لیتا ہے۔
Khwaja Shamsuddin Azeemi
ان
کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور
تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔
میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ 125 سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے
تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے
، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ
ہوسکے۔