Topics

مرشد کی تعریف کیا ہے؟

فھو المراد                           

سوال  :  علم پیراسائیکالوجی کیا ہے اور کس طرح حاصل ہوتا ہے۔ مرشد کی تعریف کیا ہے؟

جواب  :  پیراسائیکالوجی تصوف یا روحانیت نور باطن ہے اور نور باطن ایسا خالص ضمیر ہے جس میں آلائش بالکل نہیں ہوتی ،  اِس راہ میں گزرنا ہرکس و ناکس کے لیے ایک جرعہ مئے یقین و ایمان کے لیے مجسم گل و گلزار ہے۔ عشق کی ان پیچیدہ گھاٹیوں میں جو بھی جس کو بھی گھمادے ، پھرا دے، درحبیب کا جلوہ دکھا دے وہ مرشد ہے۔ مرید وہ ہے کہ جو عقیدت کا، ارادت کا کشکول مرشد کے سامنے رکھ کرلیے بغیر نہ رہے، حاصل کئے بغیر سانس نہ لے ، اپنی ہر آس کو مرشد کی سانس پر تیج نہ دے، اس کی ہر ادا اور ہر صدا کو اپنے دل کی قبا میں ٹانک نہ لے اور یقین کی عبا میں ڈھانپ نہ لیں۔

                خدا کی وحدت کو جان لینا ، سمجھ لینا اور پہچان لینا، دیکھ لینا کہنے میں تو بہت آسان لگتا ہے لیکن منزل عرفان پالینا, سوئی کے ناکے میں سے اونٹ گزاردینے کے مترادف ہے۔ الوہیت اور الٰہیت کی گھاٹیوں میں گزرنا اور اپنے ذہن اور ایمان کو سالم رکھنا ،  اقرار کو بھی بے قرار نہ ہونے دینا ،  ابلیسیت سے انکار کو کہیں قرار نہ لینے دینا بڑا مشکل کام ہے۔  ایک مسافر جب رات کو کسی سنسان اور ویران جنگل میں سے گزرتا ہے تو اس پر خوف طاری ہوجاتا ہے، رات کی بھیانک تاریکی میں اس پر دہشت طاری ہوجاتی ہے ، لیکن مرید یا روحانی شاگرد جب عقیدت اور ارادت کے بحر ظلمات میں قدم رکھتا ہے تو خوف و دہشت ، حزن و یاس، درماندگی اور اجنبیت قسم قسم کی حواس باختگیاں ،  عجیب عجیب ڈراونی شکلوں میں سامنے آنے لگتی ہیں۔  اس عالم تیرہ وتار میں مرشد محسن بن کر بچہ کی طرح انگلی پکڑ کر اُسے خراماں خراماں ایسے لے جاتا ہے جیسے طفل گریختہ پا اپنی ماں کا دودھ پینے میں مگن ہو جسے ہر سانس کے ساتھ اِس روحانی دسترخوان سے ایوان نعمت ملتے چلے جارہے ہیں جس کی گنتی کرنے سے بھی وہ بے نیاز ہوچکا ہے ، بس قدرت کی رحمت سے معانقہ کرنے میں مگن ہے۔

                ’’جس نے اپنے نفس کو پہچانا اس نے اپنے رب کو پہچانا‘‘ سے مراد یہ پہچان کرنا ہے کہ قدرت نے تجھے کیوں پیدا کیا ہے ؟  تیرے اندر اس نے کونسا جوہر وحدانیت چھپا کر تجھے عدم سے وجود میں بھیجا ہے۔ مشیت نے اپنے ارادوں میں تیرے اندر کون کون سی ہوشمندیاں ،  رعنایاں، پیشوائیاں سجا بنا کررکھی ہیں۔ کیا تجھے محض تیری ذات کے لیے پیدا کیا گیا ہے؟،  اگر ایک بندہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ اپنی ذات میں کیا کچھ ہے ، تو سمجھ لو اس بندے نے خود کو پالیا ، سمجھ لیا، مان لیا، پہچان لیا ۔ا س و جدان کے میسرآتے ہی شان رب ذوالجلال پورے جاہ و جلال کے ساتھ کارفرما نظر آتی ہے۔  جب علم یقین ، عین الیقین اور حق الیقین تک پہنچا تو تمام سفر مقصد مکمل ہوکر  ’’فہو المراد  ‘‘  بن گیا،  جس جز نے کل کو پہچان لیا اس مقام پر جا پہنچا جس کا اخفامیں رکھنا بیان کردینے سے ذیادہ ارفع ہے، یہی  ’’روحانیت  ‘‘  اور ’’پیراسائیکالوجی ‘‘ ہے۔

Topics


Usoloo

Khwaja Shamsuddin Azeemi


ان کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔ میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ  125  سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے ، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ ہوسکے۔