Topics

خیال اور اناء


سوال  :  انسان کے اندر یہ خواہش ہر وقت کروٹ بدلتی رہتی ہے کہ وہ اس بات سے باخبر ہوجائے کہ انسانی زندگی میں خیالات کی کیا اہمت ہے ؟  ہم دیکھتے ہیں کہ زندگی کے ہرتقاضے کی تکمیل میں خیالات کی کارفرمائی ہے۔ خیال آتا ہے تو جذبہ بنتا ہے،  در خواست ہے کہ ہمیں بتایا جائے کہ خیالات کیوں آتے ہیں اور کہاں سے آتے ہیں؟ اور خیالات کس طرح زندگی بنتے ہیں۔

جواب  :   عام زبان میں تفکرکو  انّاء کا نام دیا جاتا ہے اور اناء یا تفکر ایسی کیفیات کا مجموعہ ہیں جن کو مجموعی طورپر فرد کہتے ہیں۔  اسی طرح کی تخلیق سیارے بھی ہیں اورذرے بھی۔ ہمارے شعور میں یہ بات یا تو بالکل نہیں آتی  یا بہت کم آتی ہے کہ تفکر کے ذریعے ستاروں ، ذروں اور تمام مخلوق سے ہمارا تبادلہ خیال ہوتا رہتا ہے ، ان کی اناء یا تفکر کی لہریں ہمیں بہت کچھ دیتی ہے اور ہم سے بہت کچھ لیتی ہیں، تمام کائنات اِسی وضع کے تبادلہ خیال کا ایک خاندان ہے ۔ مخلوق میں فرشتے اور جنات ہمارے لیے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں ، تفکر کے اعتبار سے وہ ہمارے زیادہ قریب ہیں اور تبادلہ خیال کے لحاظ سے ہم سے زیادہ مانوس ہے

                کہکشانی نظام اور ہمارے درمیان بڑا مستحکم رشتہ ہے،  پے در پے جو خیالات ہمارے ذہن میں آتے ہیں وہ دوسرے نظاموں اور آبادیوں سے ہمیں موصول ہوتے رہتے ہیں،  یہ خیالات روشنی کے ذریعے ہم تک پہنچتے ہیں،  روشنی کی چھوٹی بڑی شعاعیں خیالات کے بے شمار تصویری خانے لے کر آتی ہیں،  ان ہی تصویری خانوں کو ہم اپنی زبان میں تواہم، تخیل، تصور اور تفکر کا نام دیتے ہیں، سمجھا یہ جاتا ہے کہ یہ ہماری اختراعات ہیں،  لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ تمام مخلوق کے سوچنے کی طرزیں ایک نقطہ مشترک رکھتی ہیں وہی نقطہ مشترک تصویر ی خانوں کو جمع کرکے ان کا علم دیتا ہے،  یہ علم نوع اور فرد کے شعورپر منحصر ہے۔

                شعور جو اسلوب اپنی انّاء کی اقدار کے مطابق قائم کرتا ہے تصویری خانے اِس اسلوب کے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں،  اس موقع پر یہ بتا دینا ضروری ہے کہ تین نوعوں کے طرزعمل میں زیادہ اشتراک پایا جاتا ہے، ان کا تذکرہ قرآن پاک میں انسان ، فرشتہ اور جنات کے نام سے کیا گیا ہے۔ یہ نوعیں کائنات کے اندر سات کہکشانی نظاموں میں پائی جاتی ہیں،  قدرت نے کچھ ایسا انتظام کیا ہے جس میں یہ تین نوعیں تخلیقی کا رکن بن گئی ہیں،  ان کے ذہن سے تخلیق کی لہریں خارج ہوکر کائنات میں منتشر ہوتی ہیں اور جب یہ لہریں معین مسافت طے کرکے معین نقطہ پر پہنچتی ہے تو کائناتی مظاہر کی صورت اختیار کرلیتی ہے ،  کائنات زمانی اور مکانی فاصلوں کا نام ہے ۔ یہ فاصلے انّاء کی چھوٹی بڑی مخلوط لہروں سے بنتے ہیں، ان لہروں کا چھوٹا بڑا ہونا ہی تغیر کہلاتا ہے۔

                یہ قانون بہت زیادہ فکر سے ذہن نشین کرنا چاہے کہ جس قدر خیالات ہمارے ذہن میں دور کرتے ہیں ان کا تعلق قریب اور دورکی ایسی اطلاعات سے ہوتا ہے جو اس کائنات میں کہیں نہ کہیں موجود ہیں،  یہ اطلاعات لہروں کے ذریعے ہم تک پہنچتی ہے،  سائنس دان روشنی کوزیادہ سے زیادہ تیز رفتار قرار دیتے ہیں، لیکن وہ اتنی تیز رفتار نہیں ہوتی کہ زمانی اور مکانی فاصلوں کو منقطع کردیں البتہ انّاء کی لہریں لاتنہایت میں بیک وقت ہر جگہ موجود ہے۔ زمانی اور مکانی فاصلے ان کی گرفت میں رہتے ہیں،  باالفاظ دیگر یوں کہہ سکتے ہیں کہ ان لہروں کے لیے زمانی اور مکانی فاصلے موجود نہیں ہوتے۔ روشنی کی لہرجن فاصلوں کو کم کرتی ہے ، اناء کی لہر یں ان فاصلوں کو بجائے خود موجود ہی نہیں جانتیں،  لہریں دماغ پر نزول کرتی ہے تو خیالات کا روپ دھار لیتی ہے، خیالات کہاں سے آتے ہیں ؟  روحانی علوم کی روشنی میں لوح محفوظ سے جب لہریں منتشر  Display  ہوکر دماغ پر گرتی ہیں اور وہاں ٹوٹ کر چھوٹی بڑی لہروں میں منتقل ہوجاتی ہے ۔  جب بندہ خیال میں معانی پہناتا ہے تو جذبے وجود میں آتے ہیں ،  مجموعی طور پر جذبوں کا نام زندگی ہے۔

Topics


Usoloo

Khwaja Shamsuddin Azeemi


ان کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔ میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ  125  سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے ، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ ہوسکے۔