Topics

تیسری آنکھ اور اسپیس

  

سوال  :  ایسی تمام کیفیات جو روحانی صلاحیتوں کے قریب ہیں، آنکھوں کے ڈیلوں کا یا نظر کا عمل دخل کسی نہ کسی صورت ہوتا ہے۔ مثلاً مراقبہ کرتے وقت آنکھیںبند کرلی جاتی ہیں، دوسری مشقوں میں نگاہ جمائی جاتی ہے اور پلک نہیں جھپکائی جاتی ، خواب کی کیفیت میں بھی آنکھیں بند ہوجاتی ہے اور ڈیلوں کی حرکات تبدیل ہوجاتی ہیں۔ اس مشترک قدر کی روحانی تشریح کیا ہے؟

جواب  :  نیچر کی یہ عادت ہے کہ وہ ہر آن حرکت چاہتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ یہ بھی کرتا ہے کہ جب کسی چیز کو دیکھتا ہے تو اس پر 15 سکینڈ ٹھہر جاتا ہے۔ باالفاظ دیگر کسی دیکھی ہوئی چیز کے نقوش 15 سکینڈ روکے رکھتا ہے۔آنکھ جب کسی چیز کو دیکھتی ہے تو جو عکس دماغ کی اسکرین پر منتقل ہوتا ہے روحانی علم کی روشنی میں 15 سکینڈ تک برقرار رہتا ہے۔ اب اگر کسی ٹارگٹ پر نظر جما دی جائے اور پلک کو نہ جھپکنے دیا جائے تو ایک ہی عکس بار بار پڑتا رہے گا۔ چونکہ یہ نیچر کے خلاف ہے اس لیے وہ اسپیس کی نفی کرنا شروع کردے گا۔ جب اسپیس کی نفی ہوجائے گی تو وہ جو چیز سامنے ہوگی وہ اسپیس کی قید سے باہر ہوجائے گی۔ ہوسکتا ہے کہ وہ ہزاروں میل دور کی چیز ہو۔ مراقبہ میں جب آنکھیں بند کرلی جاتی ہیں اور ذہن کو ایک تصور پر قائم رکھا جاتا ہے تو بھی بند آنکھوں کے سامنے ایک ہی چیز رہتی ہے۔ جب اسپیس کی نفی ہوتی ہے تو آنکھ کے ڈیلے کی حرکت ساکت ہوجاتی ہے۔ ان پر ایک خاص قسم کا دباؤ  پڑتا ہے جس سے وہ تعطل کا شکار ہوجاتا ہے۔ اس وقت وہ نظر کام کرتی ہے جس کو باطنی نگاہ ، تیسری آنکھ یا دل کی نگاہ کہتے ہیں۔ یہ نگاہ زمان و مکان کی پابندیوں سے آزاد ہو کر مشاہدہ کرتی ہے۔

Topics


Usoloo

Khwaja Shamsuddin Azeemi


ان کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔ میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ  125  سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے ، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ ہوسکے۔