Topics

پرندوں کا رزق


بے شمار واقعات پیش آنے کے نتیجے میں یہ یقین مستحکم اور پختہ ہو گیا کہ ضرورت کا واحد کفیل اللہ ہے ۔اللہ نے وعدہ کیا کہ میں رازق ہوں ۔ وہ بہر حال ہمیں رزق پہنچاتا ہے اور اللہ کے کا رندے جو تکوین کے شعبے سے وابستہ ہیں اور جن کے بارے میں اللہ نے فی الارض خلیفہ کہا ہے، اس بات پر کا ر بند ہیں کہ وہ مخلوق کو زندہ رکھنے کے لئے وسائل فر اہم کر یں ۔بہت عجیب بات یہ ہے اللہ اپنی مر ضی سے پیدا کر تا ہے، جب تک وہ چا ہتا ہے آدمی زندہ رہتا ہے اور جب وہ نہیں چا ہتا تو آدمی ایک سیکنڈ کے لئے بھی زندہ نہیں رہ سکتا ۔ لیکن آدمی یہ سمجھ رہا ہے کہ میں اپنے اختیار سے زندہ ہوں ۔ معاشی سلسلہ میرے اختیار سے قائم ہے ۔

کسان جب کھیتی کا ٹتا ہے تو جھا ڑو سے ایک ایک دانہ سمیٹ لیتا ہے اور جو دانے خراب ہو جا تے ہیں گھن کھا ئے ہو ئے ہو تے ہیں ان کو بھی اکٹھا کر کے جانوروں کے آگے ڈال دیتا ہے ۔ جس زمین پر گندم با لوں سے علیحدہ کر کے صاف کیا جا تا ہے، وہاں اگر آپ تلاش کر یں تو مشکل سے چند دانے نظر آئیں گے لیکن جب ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ کی مخلوق پر ندے اربوں کھر بوں کی تعداد میں دانہ چگتے ہیں تو یہ معمہ حل نہیں ہو تا کہ کسان تو ایک دانہ نہیں چھو ڑتا ،ان پر ندوں کے لئے کو ئی مخصوص کا شت نہیں ہو تی تو پھر یہ پر ندے کہا ں سے کھا تے ہیں ؟

قانون یہ ہے کہ پر ندوں کا جب غول جب زمین پر اس ارادے سے اتر تا ہے ہمیں دانہ چگنا ہے اس سے پہلے کہ ان کے پنجے زمین پر لگیں، قدرت وہاں دانہ پیدا کر دیتی ہے۔ اگر پر ندوں کی غذاکا دارومدار کسان پر ہو تا ہے تو سارے پر ندے بھوک سے مر جا تے ۔ 


Topics


Qalandar Shaoor

خواجہ شمس الدین عظیمی

اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔

*ایک کتاب المبین 

*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ 

*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے

*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام 

*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔ 

یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود  ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔