Topics

فرماں روا چیونٹی


حضرت سلیمان ؑ حضرت داؤد ؑ کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے ۔ ۹۶۵ قبل مسیح میں حضرت داؤد ؑ کے جا نشیں ہوئے اور تقریباً چالیس سال فرمارواں رہے ۔حضرت سلیمان ؑ کو اللہ نے حیوانات کی بو لیاں سمجھنے کا علم عطا کیا تھا ۔  ایک مرتبہ حضرت سلیمان ؑ جن وانس اور حیوانات کے عظیم الشان لشکر کے جلو س میں کسی جگہ تشر یف لے جا رہے تھے ۔ لشکر کی کثرت کے با وجود کسی کی مجال نہ تھی کہ وہ اپنے درجے اور رتبے کے خلاف آگے پیچھے ہو کر بے تر تیبی کا مر تکب ہو سکے ۔ سب فر ما نبردار لشکریوں کی طر ح حضرت سلیمان ؑ کی عظمت اور ہیبت سے اپنے اپنے قرینے سے فوج در فو ج چل رہے تھے کہ لشکر چلتے چلتے ایسی وادی میں پہنچا جہاں چیونٹیاں بے شمار تھیں اور پو ری وادی ان کا مسکن بنی ہو ئی تھی۔ چیونٹیوں کے با دشاہ نے اس لشکر کے کثیرانبوہ کو دیکھ کر اپنی رعایا سے کہا۔ ’’تم فو راً اپنے اپنے اپنی بلوں میں گھس جا ؤ سلیمان اور ان کے لشکر کو کیا معلوم کہ تم اس کثرت سے وادی کی زمین پر رینگ رہی ہو ۔نہ معلوم ان کے گھو ڑے اور پیا دوں کے قدموں کے نیچے تم میں سے کتنی تعداد بے خبری میں روندی جا ئے ۔‘‘

اللہ نے یہ واقعہ اس طر ح بیان کیا ہے :۔

"اور بے شک ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم بخشا اور ان دونوں نے کہا ۔ تعریف ہے اس اللہ کے لئے جس نے ہم کو بہت سے مومن بندوں پر فضلیت دی اور داؤ کا وارث سلیمان ہوا۔ اس نے کہا اے لو گو، ہمیں  پرندوں کی بو لیوں کا علم دیا گیا ہے اور ہمارے لئے ہر شے مہیا کر دی گئی ہے ۔ بے شک یہ کھلا ہوا فضل ہے ۔اور جمع ہوا لشکر سلیمان کے لئے جن وانس اور پر ندوں کا، اور وہ درجہ بد رجہ ایک نظم و ضبط کے ساتھ آگے پیچھے چل رہے تھے ۔ یہاں تک کہ وہ وادی نمل میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا اے چیونٹیو!اپنے اپنے گھروں میں گھس جاؤ۔ ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور ان کا لشکر تم کو روند ڈالے ۔ چیونٹی کی یہ بات سن کر حضرت سلیمان ہنس پڑے اور کہا ۔ اے پر وردگار! مجھ کو تو فیق دے کہ میں تیرا شکر ادا کر وں جو تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر انعام کیا  ہےاور یہ کہ میں نیک عمل کروں جو تیرے نزدیک پسندیدہ ہے اور مجھ کو اپنی رحمت سے اپنے نیک بندوں میں  داخل  فر ما ۔ "

چیو نٹی جیسی ننھی مخلوق کا اپنا ایک طرز معاشرت ہے ۔ اس ننھے سے حشر ت الا رض میں وہ تمام نظا مہا ئے زندگی موجود ہیں جو حضرات انسان کی زندگی میں داخل ہیں ۔ چیونٹیوں کا خاندان ہزاروں افراد پر مشتمل ہو تا ہے ۔ اس میں مختلف شکل او ررنگ و روپ کی چیونٹیاں ہو تی ہیں ۔پورے خاندان میں ایک ملکہ ہوتی ہے۔ پوری آبادی میں اس کا حکم چلتا ہے او ر ہر رکن اس کے حکم کا پا بند ہو تا ہے ۔ آبادی میں فنکارچیونٹیاں بھی ہو تی ہیں ، انجینئر ز بھی ہو تے ہیں ، ما ہر ِبا غبا نی بھی ہو تے ہیں  اور ان کی فوج بھی ہوتی ہے۔ ان میں ایثار و قربانی کا جذبہ بدرجہ اتم موجود ہوتا ہے ۔تمام اراکین اپنے فرائض مکمل طور پر انجام دیتے ہیں۔چیونٹیوں میں نر(MALE) اور مادہ(FEMALE) دونوں ہو تی ہیں ۔لیکن ملکہ کے سوا کو ئی اور چیو نٹی تو لید کا کام انجام نہیں دے سکتی ۔ اگر اتفا قاً ملکہ مر جا ئے تو شہد کی ملکہ کی طر ح نئی ملکہ کا تقرر نہیں ہو تا بلکہ دو سری کالونی میں ضم ہو جا تی ہیں ۔ چیونٹیوں کی کالونی تقسیم کار کا نہایت اعلیٰ نمونہ پیش کر تی ہے ۔ مختلف شکل و صورت کی چیونٹیوں میں کام منقسم ہوتاہے ۔ اور سب فرائض کی تکمیل پوری دیانت سے انجام دیتی ہیں۔ کارکن غذا مہیا کر نے اور نئی نسل کی پر ورش کی دیکھ بھال کر نے کا کام کرتے ہیں۔ مزدور باربرداری کا کام کر تے ہیں ۔ نر تناسل کا کام انجام دیتے ہیں  اور ان کا وجود اس وقت تک بر قرار رہتا ہے جب تک ملکہ حاملہ نہ ہو جا ئے ۔ اس کے بعد یہ رفتہ رفتہ ختم ہو جا تے ہیں ۔ 

Topics


Qalandar Shaoor

خواجہ شمس الدین عظیمی

اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔

*ایک کتاب المبین 

*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ 

*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے

*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام 

*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔ 

یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود  ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔