Topics

معاشرہ اور عقیدہ


آدمی جس معاشرے میں تر بیت پا کر جوان ہو تا ہے وہ معاشرہ اس کا عقیدہ بن جا تا ہے۔ اس کا ذہن اس قابل نہیں رہتا کہ اس کا تجزیہ کر سکے۔ چنا نچہ وہ عقیدہ یقین کا مقام حاصل کر لیتا ہے حالانکہ وہ محض فر یب ہے ۔ اس کی بڑی وجہ ہم بتا چکے ہیں کہ آدمی جو خود کو ظاہر کر تا ہے حقیقتاً وہ ایسا نہیں ہے بلکہ اس کے بر عکس ہے ۔

اس قسم کی زندگی گزارنے میں بہت سی مشکلات پیش آتی ہیں ۔ ایسی مشکلات جن کا حل ان کے پاس نہیں ہے۔ اب قدم قدم پر اسے خطرہ محسوس ہو تا ہے کہ اس کا عمل تلف ہو جا ئے گا اور بےنتیجہ ثابت ہو گا ۔بعض اوقات یہ شک یہاں تک بڑھ جا تا ہے آدمی یہ سمجھنے لگتا ہے کہ اس کی زندگی تلف ہو رہی ہے اور اگر تلف نہیں ہو رہی تو سخت خطرے میں ہے ۔ اور یہ سب کچھ ان دماغی خلیوں کی وجہ سے ہے جن میں تیزی سے ٹوٹ پھو ٹ واقع ہو رہی ہے ۔

جب آدمی کی زندگی وہ نہیں ہے ۔جسے وہ گزار رہا ہے یا جسے وہ پیش کر رہا ہے تو جس پر اس کا عمل ہے، وہ اس عمل سے وہ نتا ئج بر آمد کر نا چا ہتا ہے جو اس کے حسب خواہ ہوں لیکن دماغی خلیوں کی تیزی سے ٹوٹ پھو ٹ اور ردوبدل قدم قدم پر اس کے عملی راستوں کو بدلتی رہتی ہے ۔ اور وہ یا تو بے نتیجہ ثابت ہو تے ہیں یا ان سے نقصان پہنچتا ہے یا ایسا شک پیدا ہو تا ہے جو قدم اٹھانے پر رکاوٹ بنتا ہے ۔

آدمی کے دماغ کی ساخت دراصل اس کے اختیا ر میں ہے ۔ساخت سے مراد دماغی خلیوں میں تیزی سے ٹوٹ پھو ٹ ، اعتدال میں ٹھوٹ پھوٹ یا کم ٹھوٹ پھوٹ ہونا ہے۔یہ محض اتفا قیہ امر ہے کہ دماغی خلیوں کی ٹوٹ پھو ٹ کم  سے کم ہو جس کی وجہ سے وہ شک سے محفوظ رہتا ہے۔ لیکن جس قدر شک اور بے یقینی دما غ میں میں کم ہو گی اسی قدر آدمی کی زندگی کا میاب گزر ےگیاور جس منا سبت سے شک اور بے یقینی کی زیادتی ہو گی  ، زندگی نا کا میوں میں بسر ہو گی۔ 


Topics


Qalandar Shaoor

خواجہ شمس الدین عظیمی

اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔

*ایک کتاب المبین 

*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ 

*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے

*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام 

*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔ 

یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود  ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔