Topics

زندگی میں سانس کا عمل دخل


ماورا ئی علوم سیکھنے کے لئے مضبوط احساس اور طا قتور دماغ کی ضرورت ہو تی ہے ۔ احساس میں لچک پیدا کر نے ، دما غ کو متحرک رکھنے اور قوت کارکر دگی بڑھا نے کے لئے سانس کی مشقیں بے حد مفید اور کا رآمد ہیں ۔ قلند ر شعور کا مسا فر جب سانس کی مشقوں کو کنٹرول حاصل کر لیتا ہے تو دما غ کے اندر ریشوں اور خلیوں کی حر کت اور عمل میں اضا فہ ہو جا تا ہے۔ انر(INNER) میں سانس روکنے سے دماغ کے خلیا ت چارج ہو جاتے ہیں جو انسان کی خفیہ صلا حیتوں کو بیدار ہو نے، ابھر نے اور پھلنے پھولنے کے بہترین مواقع فرا ہم کر تے ہیں ۔

ماہرین رو حانیت نے سائنسی مشقوں کے قاعدے اور طر یقے بنا ئے ہیں۔ اگر ان طر یقوں پر عمل کیا جا ئے تو بہت سارے رُوحانی اور جسمانی فوائد حاصل ہو تے ہیں ۔یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ زندگی کا دارومدار سانس پر ہے ۔ انسانی زندگی میں وہم ، خیال ، تصور ، ادراک ، احساس سب اس وقت تک موجود ہیں جب تک سانس کا سلسلہ جا ری ہے ۔ سانس کے ذریعے ہی آدمی کے اندر صحت بخش لہریں منتقل ہو تی ہیں اور سانس کے ذر یعے ہی آدمی فضا میں پھیلی ہو ئی کثافت، دھواں اور گردو غبار سے بیمار ہو جا تا ہے ۔صاف اور کھلی فضا میں بیٹھ کر سانس اندر لیتے وقت اگر یہ تصور کیا جا ئے کہ فضا میں سے صحت اور توانائی کی لہریں میرے اندر جا رہی ہیں اور جسم میں جذب ہو رہی ہیں تو واقعتا ایسا ہی ہو جا تاہے ۔سانس کی مخصوص مشقیں دراصل دوران خون کو تیز کر تی ہیں ۔ دماغی صلا حیتوں کو اجا گر کر تی ہیں ۔ اور برانگیخیہ جذبات کو ٹھنڈا کر تی ہیں۔ اور کسی بہت عمدہ مصفی خون دوا کی طر ح خون کو صاف کر تی ہیں ۔سانس کی مشقوں سے آدمی تقریباً اپنی ہر بیماری کا علاج کر سکتا ہے ۔ مثلاً نسیان کا مر ض ، پیٹ کے جملہ امراض ، معدے اور آنتوں میں السر ، قبض ، سنگ رہنی ، نزلہ ز کام ، سر درد ،مر گی اور دو سرے قسم کے دماغی دورے، بینا ئی کی کمزوری وغیرہ وغیرہ ۔ سانس کی مشقوں کو علاج کے قاعدوں کے مطابق اگر پا بندی وقت کے ساتھ انجام دیا جا ئے تو سینہ ، گلے ، ناک وغیرہ کے امراض بھی ازخود ختم ہو جا تے ہیں ۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ساٹھ ستر سال کے بوڑھے لوگ جنہوں نے سانس کی کسی منتخب مشق کو اپنا معمول بنا لیا ہے۔ہشاش بشاش اور نوجوانوں کی طر ح ترو تا زہ رہتے ہیں ۔ آخری وقت میں  ان کی کھال جھریوں سے محفوظ رہتی ہے۔پثرمردگی اور افسردگی ان کے قریب نہیں پھٹکتی ۔جو حضرات استاد کی نگرانی میں سانس کی مشق پابندی وقت کے ساتھ کرتے ہیں،ان کے اندر انتقال خیال(TELEPATHY) کی ایسی قوت پیدا ہوجا تی ہے کہ دور درا ز فاصلوں پر اپنے احکامات پہنچا دیتے ہیں۔ میرا اپنا ایک ذاتی واقعہ سنئے ۔ قلندر شعور کے بانی قلندر بابا اولیا ء ؒ کی نگرانی میں سانس کی مشق کے دو ران ایک روز مجھے یہ خیال آیا کہ جب زندگی کا دارومدار سانس کے اوپر ہے اور زمین پر موجود ہر چیز رو شنیوں کے تا نے با نے(AURA) بند ہے تو پھر کیا ضرورت ہے آدمی آٹا گو ندھے رو ٹی پکا ئے اور کھانا کھا نے کا تکلف کر ے ۔یہ خیال ہر روز سورج طلوع ہو نے کے ساتھ گہرا ہو تا چلا گیا ۔ 

Topics


Qalandar Shaoor

خواجہ شمس الدین عظیمی

اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔

*ایک کتاب المبین 

*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ 

*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے

*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام 

*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔ 

یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود  ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔