Topics

شہدکیسے بنتا ہے


تمام مکھیوں کے لئے خو را ک کا انتظام کر نا ان ہی کا رکن مکھیوں کی ذمہ داری ہو تی ہے ۔ یہی مکھیاں چھتوں سے پھولوں کے رس کی  کی تلاش کے لئے نکل کھڑی ہو تی ہیں ۔ اور پھر اس رس سے شہد تیار کر تی ہیں ۔مکھیاں مختلف پھولوں پر بیٹھ جا تی ہیں۔ اور پھولوں کے اندورنی سطح پر موجود ہلکی مٹھاس کو اپنی زبان سے رگڑتی ہیں۔ اس رگڑ کے نتیجے میں مٹھاس زبان پر منتقل ہو جا تی ہے اور یہ مٹھاس مکھی کے معدے نما تھیلی (HONEY STOMACH)میں جمع ہو تی رہتی ہے۔ یہ مختصر تھیلی  پھولوں کے رس سے بھر جا تی ہے۔ اس کام سے فا رغ ہو کر یہ مکھی  پھولوں کےزرِ گل کو اکٹھا کر کے اپنے پچھلے پا ؤں میں موجود قدرتی ٹوکرویوں کو بھر لیتی ہے۔ مکھی اس تمام کا روائی کے بعد اپنے چھتے پر واپس آجا تی ہے ،  چھتے میں پہنچتے ہی مکھی موم کے ایک خانے میں گھس جاتی ہے اور زرِگل کو گو داموں میں منتقل کر دیتی ہے ۔اس اثنا ء میں پھولوں کا رس جو معدہ نما تھیلی میں جمع ہو تا ہے کئی کیمیا ئی تبدیلیوں کے بعد شہد کی شکل اختیار کر لیتا ہے ۔  اس شہد کو گو داموں میں محفوظ کر کے موم سے سیل کر دیا جا تا ہے تا کہ موسم سر ما میں مکھیاں اس شہد کو اپنے استعمال میں لا سکیں ۔ لیکن حضرت انسان مکھیوں سے نظر بچا کر لے اڑ تے ہیں اور بےچا ری مکھیاں شہد کی اس چو ری کے بعد پھر اس ہی مستعد ی اور محنت سے شہد بنانے میں مصروف ہو جا تی ہیں۔

نر مکھیاں نہا یت کا ہل ہو تی ہیں ۔ یہ ملکہ کے شوہر کے فرائض انجام دیتے ہیں ۔جب ملکہ با لغ ہو جا تی ہے تو اپنے چھتے سے اڑتی ہے ۔ نر مکھیاں فو راً اس کے تعاقب میں اڑتی ہیں اور ان میں سے ایک نر مکھی ملکہ کو حاملہ کر نے میں کا میاب ہو جا تی ہے ۔ sex کے علاوہ نر مکھیاں اور کو ئی کام نہیں کر تیں ۔ ملکہ کے انڈے دینے کے بعد نر مکھیاں اپنی طبعی موت مر جا تی ہیں ۔ 

Topics


Qalandar Shaoor

خواجہ شمس الدین عظیمی

اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔

*ایک کتاب المبین 

*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ 

*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے

*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام 

*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔ 

یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود  ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔