Topics

مزدور برادری


ایک شہر میں کساد بازاری اس حد تک پہنچی کہ وہاں کے با زار ویران ہو گئے ۔ جب کاروبار چلنے کی صورت سامنے نہ آئی تو لوگوں نے اس شہر سے نقل مکانی کر نا شروع کر دیا۔ اس کساد بازاری اور نقل مکانی کر نے کی وجہ سے شہر میں رہنے والے غر یب مزدور نہا یت پر یشان اور بدحال ہو نے لگے ۔ ابھی اس مصیبت کا کو ئی حل سامنے نہیں آیا تھا اور کو ئی ایسی بات نہیں بن رہی تھی کہ بازار کی ویرانی ختم ہو کر دو با رہ گہما گہمی پیدا ہو جائے تو ایک روز دو سو داگر بازار میں آئے ۔ ان دونوں نے خر یداری شروع کر دی ۔ حد یہ ہے کہ سوئی سے ہاتھی تک ہر چیز کے دام لگ گئے ۔ اس خریداری کی نتیجے میں گھو ڑے ، خچر، بیل گا ڑیاں مزدور ہر شخص متحرک ہوگیا اور ان دنوں سوداگر نے اعلان کیا کہ ہم پو رے ہفتے تک خریداری کر یں گے۔ اوراپنی ضرورت کی فہرست کو اتنا طویل کر دیا کہ اس شہر کے سوداگر وں نے رات دن کی کوششوں کے بعد دوسرے شہروں سے سامان کی فراہمی کا انتظام اور بندوبست کیا ۔  ایک ہفتے میں ایسا ماحول پیدا ہو گیا کہ شہر میں ہماہمی اور گہماگہمی ہو گئی ۔ لوگ خوشحال ہو گئے ۔ ان کے چہروں پر تا زگی آگئی ۔جو لوگ نقل مکا نی کر گئے تھے وہ واپس آگئے اور جن لوگوں نے نقل مکا نی کا ارادہ کر لیا تھا، انہوں نے ارادہ ملتوی کر دیا ۔ مزدور مالا مال ہو گئے ۔ اضطراب، بے چینی ، افلاس اور بھوک کا دور دورہ ختم ہو گیا ۔ ایک ہفتے کی خر یداری کے بعد سامان اٹھا نے اور جہاز پر چڑھانے کا مسئلہ پیش آیا ۔ لو ڈنگ ، ان لو ڈنگ کے سلسلے میں پو ری مزدور برادری مصروف کار ہو گئی ۔ اور اس طرح اجڑا ہو اشہر دو با رہ بس گیا ۔ ان دنوں سوداگر وں کے ساتھ ایک بڑے میاں تھے جو محنت مزدوری کے سلسلے میں سوداگروں کے ساتھ لگ گئے تھے ۔ جب خرید ا ہوا سامان جہاز میں رکھ دیا گیا اور سو داگروں  نے اس بزرگ مزدور کو رخصت کیا تو بوڑھے نے کہا میں تنہا ہوں ۔ میں آپ لوگوں کی خدمت کر تا رہوں گا ۔  اور ا س طر ح میری زندگی گزر جا ئے گی۔ آپ مجھے اپنے ساتھ لے چلیں۔ سو داگر اور مزدور جہاز میں سوار ہو گئے۔ جہاز چلتے چلتے جب سمندر کے بیچ میں پہنچا تو ان سو داگروں نے اس جہاز کو سمندر میں ڈبو دیا اور بوڑھے مزدور سے کہا کہ ہم دونوں فر شتے ہیں۔ چو ں کہ ایک آباد بستی کا روبار نہ ہو نے کی وجہ سے بر باد ہو رہی تھی، اس لئے اللہ نے ہمیں حکم دیا یہ بستی آباد رہنی چا ہئے تا کہ مخلوق کو رزق فراہم ہوتا رہے ۔یہ کہہ کر دونوں فر شتے غائب ہو گئے ۔ 

Topics


Qalandar Shaoor

خواجہ شمس الدین عظیمی

اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔

*ایک کتاب المبین 

*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ 

*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے

*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام 

*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔ 

یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود  ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔