Topics

رو شنیوں سے تیار کئے ہو ئے کھانے


ایک روز جب میں نے سورج طلوع ہو نے سے پہلے مشرق کی طر ف منہ کئے سانس کی مشق کررہا تھا تو دماغ میں ایک دریچہ کھلا اور اس دریچہ میں یہ خیال وارد ہو ا کہ فضا میں سے وہ رو شنیاں اور وہ عنا صر جس سے چنے تخلیق ہو تے ہیں میرے اندر داخل ہو تے ہیں۔ میں نے جسمِ مثالی(AURA) کی آنکھ سے دیکھا میرے سامنے بہت عمدہ قسم کے چنے رکھے ہو ئے ہیں  اور میرا جسم مثالی ان چنوں کو کھا رہا ہے ۔ دو سرے دن میرے اندر سیب کھا نے کی خواہش پیدا ہو ئی ۔ پھر دماغ میں ایک دریچہ کھلا اور فضا میں پھیلی ہو ئی رو شنیاں جو سیب تشکیل کر تی ہیں ایک جگہ مجتمع ہو کر سیب بن گئیں اور میں نے سیب کھا لیا ۔  القصہ مختصر خوردنوش کا یہ سلسلہ متواتر ستر ہ روز تک قائم رہا ۔ان سترہ دنوں میں میرا ذہن کسی کھا نے پینے کی چیز کی طر ف متوجہ نہ ہو ا۔جس چیز کو میر ا دل چا ہتا تھا یا جسمانی اعتبار سے میرے اندر انر جی ذخیرہ کر نے کا تقاضا پیدا ہو تا تھا ،میں سانس کے ذریعے اس انر جی کو اپنے اند رمنتقل کر لیتا تھا ۔فضا ئے بسیط میں پھیلی ہو ئی ان رو شنیوں کے کھا نے پینے کے اس عمل سے میرے اندر قلندر شعور کی آنکھ اس طر ح طا قتور ہو گئی تھی کہ پتھر اور اینٹ کی دیوار با ریک کا غذ کی طر ح نظر آتی تھیں۔ دور پرے کی آوازیں سنا ئی دیتی تھیں ۔ جو شخص سامنے آتا تھا اس کے خیالات میرے ذہن کی اسکرین پر منتقل ہو جا تے تھے ۔ اس زمانے میں بڑے ہی عجیب تجر بات ہو ئے ۔جو شخص صورت سے پر ہیز گار تھا ۔اس کے خیالات کی کثافت سے دماغ متعفن ہو جا تاتھا اور جو شخص شکل و صورت کے اعتبار سے زاہد اور متقی نہیں تھا اس کے خیالات کی رُو   سبک، ہلکی اور معطر محسوس ہو تی تھی ۔ عجا ئبات کی ایک دنیا رو شن ہو گئی تھی ۔ 

Topics


Qalandar Shaoor

خواجہ شمس الدین عظیمی

اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔

*ایک کتاب المبین 

*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ 

*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے

*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام 

*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔ 

یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود  ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔