Topics

نگاہ باخبر رکھنے کا اہتمام


روحانی علوم کے حصول میں جو اسباق کئے جاتے ہیں ان میں شب بیداری کی بڑی اہمیت ہے۔ کم سونے اور زیادہ بیدار رہنے سے روحانی صلاحیت میں کیوں اضافہ ہو جاتا ہے۔

 

جواب:   روح کو اللہ تعالیٰ نے اس طرح بنایا ہے وہ مسلسل حرکت میں رہتی ہے۔ جس طرح بیداری میں انسان کچھ نہ کچھ کرتا ہے اسی طرح نیند میں بھی کچھ نہ کچھ کرتا رہتا ہے۔ ہر انسان سونے  کے بعد جاگنے اور جاگنے کےبعد سونے پر مجبور ہے۔ عاممشاہدہ یہ ہے کہ انسان دن جاگ کر اور رات سو کر گزارتا ہے۔ سونے جاگنے کا یہ عمل اس کی طبیعت کا تقاضا بن جاتا ہے۔

            ذہن کا کام دیکھنا ہے وہ یہ کام نگاہ کے ذریعے کرنے کا عادی ہے۔ فی الواقع نگاہ ذہن کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ جاگنے کی حالت میں ذہن اپنے ماحول کی ہر چیز کو دیکھتا ، سنتا اور سمجھتا ہے۔ سونے کی حالت میں بھی یہ عمل جاری رہتا ہے البتہ اس کے نقوش گہرے یا ہلکے ہوتے ہیں۔ جب نقوش گہرے ہوتے ہیں تو جاگنے کے بعد حافظہ ان کو دہرا سکتا ہے۔ ہلکے نقوش حافظہ بھلا دیتا ہے۔اس لئے ہم اس پورے ماحول سے واقف نہیں ہوتے جو نیند کی حالت میں ہمارے سامنے ہوتا ہے۔ صرف خواب کی حالت ایسی ہے جس کا علم اسے ہوتا ہے۔

            ضرورت اس کی ہے کہ ہم خواب کے علاوہ نیند کی باقی حرکات سے کس طرح مطلع ہوں۔ انسان کی ذات نیند میں جو حرکات کرتی ہے اگر حافظہ  کسی طرح اس لائق ہو جائے کہ اس کو یاد رکھ سکے تو ہم باقائدگی سے اس کا ایک ریکارڈ رکھ سکتے ہیں۔

            حافظہ کسی نقش کق اس وقت یاد رکھتا ہے جب نقش گہرا ہو۔ ہمارا تجربہ ہے کہ بیداری کی حالت میں ہم جس چیز کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اس کو یاد رکھ سکتے ہیں اور جس  کی طرف  متوجہ نہیں ہوتے اسے بھول جاتے ہیں۔

                                    قانون:  جب ہم نیند کی تمام حرکات کو یاد رکھنا چاہیں تو دن

                                                رات میں ہمہ وقت نگاہ کو باخبر رکھنے کا اہتمام کریں

                                                گے۔ یہ اہتمام صرف جاگنے سے ہی ہو سکتا ہے۔

            طبیعت اس بات کی عادی ہے کہ آدمی کو سلا کر ذات کو بیدار کر دیتی ہے، پھر ذات  کی حرکات شروع ہو جاتی ہیں۔ پہلے پہل تو اس عادت کی خلاف ورزی کرنا طبیعت کے اوپر بار بنتا ہے لیکن کم سے کم دو دن دو رات گزر جانے کے بعد طبیعت میں ٹھہراؤ پیدا ہونے لگتا ہے۔ اس کے بعد رات کے چوبیس گھنٹے میں ایک گھنٹہ یا زیادہ سے زیادہ دو گھنٹے پینتالیس منٹ سونے اور باقی وقت بیدار رہنے کی عادت ڈال کر ذات یعنی روح کی حرکات کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔

Topics


Ism e Zaat

خواجہ شمس الدین عظیمی



روز نامہ جنگ، کراچی کے کالم ” قارئین کے مسائل“ اور ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی ” روحانی سوال و  جواب “ کے کالمز میں خانوادہ سلسلہ عظیمیہ سے پوچھے گئے سوالات گو کہ تاریخِ اشاعت کے حساب پرانے ہیں لیکن معاشرے سے تعلق کی بنا پر ان کالمز پر وقت کی گرد اثر انداز نہیں ہوئی اور ان کی افادیت و اثر پذیری ترو تازہ ہے۔پیشِ نظر کتاب میں شامل کالمز حال کا قصہ نہیں،ماضی کی داستان بھی ہیں۔ یہ حالات حاضرہ کا مظاہرہ نہیں، مستقبل کے لئے راہنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔قارئین اور محققین کے لئے اس کتاب میں ۹۲ کالمز کی شکل میں علم و آگاہی کا خزانہ ہے جو تفکر کی دعوت دیتا ہے لہذا کسی بھی دور میں ، کسی  بھی وقت ان تحریرات پر غور و فکر سے حکمت کے موتیوں کا حصول ممکن ہے۔ ان کالمز میں بہت سارے موضوعات کو ایک ہی تحریر میں تسلسل کے ساتھ لکھا گیا ہے۔منطق سے سلجھائے اور لغت کے بکھیڑوں میں الجھے بغیر سادہ طرز ِاسلوب کے ساتھ دریا کوزے میں بند ہے۔