Topics
ماورائی علوم کی
بہت سی شاخیں ہیں جیسے علم نیر نجات، علم جعفر، علم قیافہ ، علم نجوم وغیرہ وغیرہ۔
علم نیر
نجات کیا ہے۔۔۔ اس کا علم نجوم سے کیا تعلق ہے؟۔۔۔
جواب: نیر نجات
بروج سے متعلق مخفی علوم کا ایک ذخیرہ ہے۔
اور
ہم نے بنائے ہیں آسمان میں بروج اور زینت بخشی دیکھنے والوں
کے لئے اور محفوظ کر لیا شیطان راندہ
درگاہ سے۔۔ ( سورۃ الحجر)
آسمانوں کو زینت بخشی اہلِ نظر کے لئے اور جو لوگ اہل نہیں ہیں ان سے اس زینت کو
چھپا دیا۔ قرآن پاک میں یہ بات بھی ارشاد ہے ہوتی ہے کہ ہم کوئی نئی بات نہیں کہہ رہے بلکہ جو بات پہلے کہ گئی اس کا اعداہ
کیا جا رہا ہے ۔ قرآن پاک کی ان ایات سے نیر نجات کی تصدیق ہو جاتی ہے۔
موجودہ
سائنس کی دنیا کہکشانی اور سمشی نظاموں سے اچھی طرح روشناس ہے ۔ کہکشانی اور سمشی
نظاموں کی روشنی سے ہماری زمین کا کیا تعلق ہے اور ان نظاموں کی روشنی زمین کی
نوعوں ، انسان، ھیوانات، نباتاتاور جمادات پر کیا اثر کرتی ہے۔۔ یہ مرحلہ سائنس کے
سامنے آ چکا ہے۔ سائنس دانوں کے سامنے ابھی تک یہ بات نہیں آئی کہ سمشی نظاموں کی
روشنی انسان کے اندر، نباتات کے اندر، جمادات کے اندر کس طرح اور کیا عمل کرتی ہے
اور روشنیوں سے کس طرح ان سب کی کیفیات میں ردو بدل ہوتا رہتا ہے۔
سائنس کا
عقیدہ یہ ہے کہ زمین پر موجود ہر شے کی بنیاد لہر پر ہے،ایسی لہر جس کو روشنی کے
علاوہ کوئی اور نام نہیں دیا جا سکتا۔ قرآن پاک کے بیان کردہ حقائق یہ ہیں کہ ہر
شے الگ اور معین مقدار کے ساتھ قائم ہے۔
لہروں یا شعاعوں کی
مقداریں ہی ہر شے کو ایک دسرے سے الگ کرتی ہیں اور ہر شے کی یہ لہریں یا شعاعیں
اپنے وجود کی اطلاع فراہم کرتی ہیں۔ ہر موجود شے کی لہر یا شعاع ایک دوسرے سے الگ
اور مختلف ہے۔ علم نیرنجات اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ لوہا، تانبا،سونا، لکڑی،
انسان، حیوانات اور جمادات میں کس طرح لہریں اور شعاعیں کام کررہی ہیں اور یہ
لہریں یا شعاعیں کس طرح مقداریں بنتی ہیں۔
نیر نجات جو تقریباً
دس ہزار سال سے کسی نہ کسی نام سے رائج ہے، شے کے اندر لہروں یا شعاعوں کی حرکت کے
فار مولوں کا انکشاف کرتا ہے۔
نیر نجات
کے مطابق کائنات میں ہر موجود شے ایک شکل و صورت رکھتی ہے۔ہر خیال ، ہر تصور،ہر
حرکت اور ہر بیماری تصویری خدو خال کے ساتھ موجود ہے۔ اس قانون کے تحت بیماریوں کو
ختم کرنے کا یہی طریقہ ہے کہ کوئی تصرف کرنے والا اپنے اندر بیماری کی تصویر دیکھ
کر اس کو ختم کر دے اور بیماری کی جگہ صحت کی تصویر بیمار کے اندر بنا دے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
روز نامہ جنگ، کراچی کے کالم ” قارئین کے مسائل“ اور ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی ” روحانی سوال و جواب “ کے کالمز میں خانوادہ سلسلہ عظیمیہ سے پوچھے گئے سوالات گو کہ تاریخِ اشاعت کے حساب پرانے ہیں لیکن معاشرے سے تعلق کی بنا پر ان کالمز پر وقت کی گرد اثر انداز نہیں ہوئی اور ان کی افادیت و اثر پذیری ترو تازہ ہے۔پیشِ نظر کتاب میں شامل کالمز حال کا قصہ نہیں،ماضی کی داستان بھی ہیں۔ یہ حالات حاضرہ کا مظاہرہ نہیں، مستقبل کے لئے راہنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔قارئین اور محققین کے لئے اس کتاب میں ۹۲ کالمز کی شکل میں علم و آگاہی کا خزانہ ہے جو تفکر کی دعوت دیتا ہے لہذا کسی بھی دور میں ، کسی بھی وقت ان تحریرات پر غور و فکر سے حکمت کے موتیوں کا حصول ممکن ہے۔ ان کالمز میں بہت سارے موضوعات کو ایک ہی تحریر میں تسلسل کے ساتھ لکھا گیا ہے۔منطق سے سلجھائے اور لغت کے بکھیڑوں میں الجھے بغیر سادہ طرز ِاسلوب کے ساتھ دریا کوزے میں بند ہے۔