Topics
برمودہ ٹرائی اینگل ایک بہت بڑا معمہ ہے۔ اس کی حدود میں
داخل ہونے والے بحری ، ہوائی جہاز غائب ہو جاتے ہیں، جن کا کچھ پتہ نہیں چلتا۔
سائنس دان تو اس معمہ کو حل نہیں کر سکے ہیں اور نہ ہی کوئی واحد اور ٹھوس وجہ ان
کے پاس ہے۔ آپ ہی اس راز کی پردہ کشائی فرمائیں۔
ایم اے
عثمانی (کراچی)
جواب: روحانی آنکھ جو دیکھتی ہے اس کے مطابق زمین کی ساخت وہ نہیں جس کی نشاندہی مادی علوم کرتے ہیں۔ زمین اپنے مدار پر لٹو کی طرح ترچھی ہو کر چل رہی ہے اور اس کی شکل پپیتے کی طرح ہے۔ جہاں مدار ہے وہاں ایک بڑا علاقہ مخصوص ہے۔ اس بڑے اور مخصوص علاقے میں صاحبان تکوین تکوینی امور کے فیصلے کرتے ہیں۔ اس علاقے میں کشش ثقل (Gravitation) میں فرق ہونے کی وجہ سے وقت میں بھی کافی فرق ہے۔
روحانی
علوم کے مطابق کائنات کی ہر شے نور یا روشنی کی بساط پر سفر کر رہی ہے اس مخصوص
علاقے کے مطابق وقت کا تعین ہوتا ہے۔ مثلاً برمودہ ٹرائی اینگل کی علاقے میں سے
اگر کسی صورت فوری طور پر کوئی چیز باہر آجائے تو عام زمین کے وقت میں ۱۰ سے ۲۰
منٹ تک کا فرق ہو جائے گا۔ زمان کی نفی کا ذکر قرآن پاک میں وضاحت کے ساتھ موجود
ہے۔
گردش کا
قانون یہ ہے کہ جتنی رفتار تیز ہوگی اتنا ہی حرارت میں اضافہ ہوگا۔ برمودا ٹرائی
اینگل میں رفتار چونکہ بہت زیادہ ہے اس لئے وہاں جو چیز داخل ہوگی وہ حرارت میں
تحلیل ہو کر روشنی میں تبدیل ہو جائے گی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
روز نامہ جنگ، کراچی کے کالم ” قارئین کے مسائل“ اور ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی ” روحانی سوال و جواب “ کے کالمز میں خانوادہ سلسلہ عظیمیہ سے پوچھے گئے سوالات گو کہ تاریخِ اشاعت کے حساب پرانے ہیں لیکن معاشرے سے تعلق کی بنا پر ان کالمز پر وقت کی گرد اثر انداز نہیں ہوئی اور ان کی افادیت و اثر پذیری ترو تازہ ہے۔پیشِ نظر کتاب میں شامل کالمز حال کا قصہ نہیں،ماضی کی داستان بھی ہیں۔ یہ حالات حاضرہ کا مظاہرہ نہیں، مستقبل کے لئے راہنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔قارئین اور محققین کے لئے اس کتاب میں ۹۲ کالمز کی شکل میں علم و آگاہی کا خزانہ ہے جو تفکر کی دعوت دیتا ہے لہذا کسی بھی دور میں ، کسی بھی وقت ان تحریرات پر غور و فکر سے حکمت کے موتیوں کا حصول ممکن ہے۔ ان کالمز میں بہت سارے موضوعات کو ایک ہی تحریر میں تسلسل کے ساتھ لکھا گیا ہے۔منطق سے سلجھائے اور لغت کے بکھیڑوں میں الجھے بغیر سادہ طرز ِاسلوب کے ساتھ دریا کوزے میں بند ہے۔