Topics
شادی کو آٹھ سال ہوگئے ہیں۔ نو ماہ بعد میرے ہاں آپریشن سے
ایک بچی پیدا ہوئی۔ سسرال والے کہتے ہیں کہ دلہن منحوس ہے کہ لڑکی پیدا کی ہے۔ فی
الوقت حالت یہ ہے کہ اگر کسی قریبی عزیز کے گھر ولادت ہوتی ہے تو عورتیں یہ چاہتی
ہیں کہ میں زچہ کے قریب نہ جاؤں۔ میرے پاس اللہ کا دیا سب کچھ ہے بس ایک بیٹے کی
کمی ہے۔
جواب: حالات میں
تندیلی ہوتی رہتی ہے ۔ کوئی کام، کوئی حال اور کوئی بات ایک رُخ پر قائم نہیں
رہتی۔ سردی جاتی ہے تو گرمی آجاتی ہے۔ گرمی جاتی ہے تو سردی ڈیڑے ڈال لیتی ہے۔ جس
طرح موسم تبدیل ہوتے ہیں اسی طرح نظام بھی بدلتے رہتے ہیں۔ کبھی مردوں کا زمانہ
ہوتا ہے اور کبھی خواتین کا زمانہ آ جاتا ہے۔ مستقبل قریب میں زمین کی گردش کا دور
پورا ہو رہا ہے۔ بتدریج نظام خواتین کے ہاتھوں میں آجائے گا۔ قدرت جب کوئی کام
کرتی ہے تو اس کی منصوبہ بندی (۲۲،۰۰۰) بائیس ہزار دن رات پہلے کر دیتی ہے۔ اس
منصوبہ کے تحت لڑکوں کی نسبت لڑکیوں کی شرح پیدائش بڑھے گی۔ آئندہ بیٹی کا مقام
بیٹے سے زیادہ ہوگا۔
بہر کیف
آپ چاہتی ہیں کہ بیٹا ہو تو اس کے لئے آپ یہ عمل کریں۔ فجر کی نماز ادا کرنے کے
بعد (۱۰۰) سو مرتبہ اور عشاء کی نماز ادا کرنے کے بعد (۱۰۰) سو مرتبہ
اِقْرَاْ بِاْسمِ رَ بَّکَ الَّذِی خَلَقِ۔ خَلَقَ الْاِنسَانَ مِنْ
عَلَقِ (سورۃ العلق)
ابتدائی
آیتیں پڑھ کر پانی پر دم کر کے پی لیا
کریں اور جب آپ اُمید سے ہو جائیں تو سورۃ العلق کی آیتوں کی بجائے سورۃ یٰسین ایک
مرتبہ دن میں پڑھ کر پیٹ پر پھونک مار لیا کریں۔ اس سورۃ کی تلاوت سے انشاء اللہ نہایت خوبصورت،
صحت مند اور روحانی قدروں والا بیٹا ہوگا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
روز نامہ جنگ، کراچی کے کالم ” قارئین کے مسائل“ اور ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی ” روحانی سوال و جواب “ کے کالمز میں خانوادہ سلسلہ عظیمیہ سے پوچھے گئے سوالات گو کہ تاریخِ اشاعت کے حساب پرانے ہیں لیکن معاشرے سے تعلق کی بنا پر ان کالمز پر وقت کی گرد اثر انداز نہیں ہوئی اور ان کی افادیت و اثر پذیری ترو تازہ ہے۔پیشِ نظر کتاب میں شامل کالمز حال کا قصہ نہیں،ماضی کی داستان بھی ہیں۔ یہ حالات حاضرہ کا مظاہرہ نہیں، مستقبل کے لئے راہنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔قارئین اور محققین کے لئے اس کتاب میں ۹۲ کالمز کی شکل میں علم و آگاہی کا خزانہ ہے جو تفکر کی دعوت دیتا ہے لہذا کسی بھی دور میں ، کسی بھی وقت ان تحریرات پر غور و فکر سے حکمت کے موتیوں کا حصول ممکن ہے۔ ان کالمز میں بہت سارے موضوعات کو ایک ہی تحریر میں تسلسل کے ساتھ لکھا گیا ہے۔منطق سے سلجھائے اور لغت کے بکھیڑوں میں الجھے بغیر سادہ طرز ِاسلوب کے ساتھ دریا کوزے میں بند ہے۔