Topics
بڑے پیر صاحب حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ
کی ذات بابرکات ” غوث پاک“ کے نام سے جانی اور پہچانی جاتی ہے۔ اس کی وجہ تسمیہ
کیا ہے؟
جواب: حضرت سیدنا
عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ ان بزرگوں میں ہیں جن کی کرامات بے شمار ہیں اور
لوگ ان کی کرامات کا تذکرہ تو بہت کرتے ہیں لیکن حضرت کی تعلیمات کا پہلو کم بیان
ہوتا ہے۔ پیران پیر دستگیر رحمتہ اللہ علیہ کے شاگرد ، متو سلین، مردین اور عقیدت
مندوں کا یہ مشن رہا ہے کہ ان کے علوم کو آگے بڑھائیں اور تسخیر کائنات کے فارمولے
آشکار کریں۔
صاحب کشف
و شہود حضرات جانتے ہیں کہ حضرت شاہ جیلانی رحمتہ اللہ علیہ اس وقر سرورِ کائنات
رسول اللہ ﷺ کے دربار عالی مقام میں ” قزیر حضوری “ کے منصب پر فائز ہیں۔ یہ ایک
ایسا عہدہ ہے جس کی عظمت و جلالت کا اندازہ
مشکل ہے۔
کسی صاحب
کشف و الہام سے کوئی خرق عادت صادر ہوتی ہے تو ہم اسے مافوق الفطرت کہہ کر آگے بڑھ
جاتے ہیں حالانکہ کوئی چیز فطرت کے قانون سے باہر نہیں ہے۔ یہ ایک ایسی کم فہمی ہے
جس کی بنا پر ہم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے علوم سے بھر پور
فائدہ نہیں اُٹھا سکے۔ آج کی سائنس مادے کی بھول بھلیوں سے نکلنے کے لئے ہاتھ
پیر مار رہی ہے۔ وہی بات جو قدسی نفس
روحانی لوگ مختلف انداز میں بیان کر چکے ہیں، آج آئن اسٹائن اور وائن برگ کی
تھیوری کے خوشنما پردے میں سائنس کی علمی کاوشوں کا محور بن گئی ہے۔
آسمانی
صحائف کی روشنی میں اللہ کا کوئی بندہ جب یہ کہتا ہے کہ ایکہی طاقت ہے جو محیط ہے۔
وہی طاقت ابتدا ہے، انتہا ہے، اول وآخر ہے تو یہ بات مادہ پرست علماء کے پیچیدہ
ذہن قبول نہیں کرتے لیکن اسی بات کو جب سائنس دان، جوہری توانائی (ایٹم) کے حوالے
سے بیان کرتے ہیں تو یہ ایک اچنبھے کی بات بن جاتی ہے۔
ایٹم کی
تھیوری اور نظریہ اضافت سے ہمارے سامنے ریاضی کے مختلف فارمولے آجاتے ہیں اور جب
ہم سے اسلاف سے صادر شدہ کرامات کی تشریح طلب کی جاتی ہے تو ہم گونگے بہروں کی طرح
مخاطب کا منہ تکتے رہ جاتے ہیں حالانکہ کرامت بھی ماورائی علوم کی ایک قد آور شاخ
ہے جس کے پس منظر میں قدرت کی واضح نشانیاں ہیں۔ حق یہ ہے کہ خرق عادت اور کرامات
بھی قدرت کے قوانین کی بنیاد پر ظہور میں آتی ہیں۔
روحانی انسان ایک ایسا سائنس دان ہوتا
ہے جو نہ صرف
قدرت
کے فارمولوں کو ان کی اصل صورت میں جانتا
ہے
بلکہ وسائل اور وقت کو درمیان میں لائے بغیر ماہیت
قلب
(Transformation) کر کے توانائی کو مادے
کی
شکل و صورت بخش دیتا ہے۔
حضرت شیخ
عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیمات کو فروغ دے کر اور ان پر خلوص نیت سے
عمل پیرا ہو کر ہم جہنم زار زندگی سے محفوظ و مامون ہو سکتے ہیں اور اپنے اندر کی
آنکھ سے سماوات میں موجود اللہ کی نشانیوں
کا مشاہدہ کر کے اس ایت کی عملی تفسیر بن سکتے ہیں۔
اَلا اِنَّ اَّ وْ لِیَا ءَ اللہِ لَا خَوْف عَلَیْھِمْ وَ لَا ھُمْ
یَحْزَنُون۔
(سورۃ یونس)
ترجمہ:
اللہ کے دوستوں کو خوف ہوتا ہے اور نہ غم آشنا زندگی سے مانوس ہوتے ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
روز نامہ جنگ، کراچی کے کالم ” قارئین کے مسائل“ اور ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی ” روحانی سوال و جواب “ کے کالمز میں خانوادہ سلسلہ عظیمیہ سے پوچھے گئے سوالات گو کہ تاریخِ اشاعت کے حساب پرانے ہیں لیکن معاشرے سے تعلق کی بنا پر ان کالمز پر وقت کی گرد اثر انداز نہیں ہوئی اور ان کی افادیت و اثر پذیری ترو تازہ ہے۔پیشِ نظر کتاب میں شامل کالمز حال کا قصہ نہیں،ماضی کی داستان بھی ہیں۔ یہ حالات حاضرہ کا مظاہرہ نہیں، مستقبل کے لئے راہنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔قارئین اور محققین کے لئے اس کتاب میں ۹۲ کالمز کی شکل میں علم و آگاہی کا خزانہ ہے جو تفکر کی دعوت دیتا ہے لہذا کسی بھی دور میں ، کسی بھی وقت ان تحریرات پر غور و فکر سے حکمت کے موتیوں کا حصول ممکن ہے۔ ان کالمز میں بہت سارے موضوعات کو ایک ہی تحریر میں تسلسل کے ساتھ لکھا گیا ہے۔منطق سے سلجھائے اور لغت کے بکھیڑوں میں الجھے بغیر سادہ طرز ِاسلوب کے ساتھ دریا کوزے میں بند ہے۔