Topics
کبھی کبھی خیالات میں اتنا ہجوم ہو جاتا ہے کہ دماغ کی وہ صلاحیت جو خیالات کو
تقسیم کرتی ہے متاثر ہو جاتی ہے۔ اگر ایسی حالت میں پانی سامنے آجائے تو دماغ کام
کرنا چھوڑ دیتا ہے اور مرگی کا دورہ پڑ جاتا ہے۔ جب تک خیالات کا ہجوم معمول سے
زیادہ رہتا ہے مریض بے ہوش رہتا ہے اور جب
یہ ہجوم منتشر ہو جاتا ہے تو مریض
کو ہوش آجاتا ہے۔ دورہ سے چونکہ
تمام اعصاب مفلوج ہو جاتے ہیں اس لئے حرکت دیر میں ہوتی ہے۔اس کا
وقتی اور فوری علاج یہ ہے ۔
مریض کے سر کو زمین سے ہاتھ پر صرف
ایک انچ اوپر اٹھا لیا جائے ۔ اس سے زیادہ نہیں۔ دو تین مرتبہ سر کو ہلکی جنبش سے
ہلایا جائے۔ دورہ ختم ہو جائے گاتاہم آنکھوں کی پتلیوں کی نگرانی کچھ دیر تک کریں
تاکہ وہ خُلیے جو حافظہ سے متعلق ہیں
دیکھنے والے کی نگاہوں سے ٹکرائیں اور شعور بحال ہو جائے۔ مرگی کے مرض کی ایک
شناخت یہ بھی ہے کہ پتلیاں اپنی جگہ سے کچھ نہ کچھ اوپر
کی طرف ہٹ جاتی ہیں۔
مرگی کے مریض کا روحانیت میں علاج یہ ہے کہ چالیس روز تک صبح نہار منہ ایک
پلیٹ پر
اَلّْطُرُقُ النَّاسُ وَالْا جِنَّۃٌ وَالرُّوحُ
اَلْعِبَادِ الصَّالِحِیْنَ فیِ الْکَوْنِ
لکھکر پانی سے دھو کر پلائیں اور ساتھ ہی ایک بڑے کاغذ پر لکھکر سر سے پیر تک کاغذ کو پورے جسم پر ملیں۔ کاغذ
پھٹ جائے تو دوبارہ لکھ لیا جائے ۔ دورانِ علاج اس بات کا خیال رکھا جائے کہ مریض
کو قبض کی شکا یت نہ ہو۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اگر امراض اوران کی بیماریوں کو جمع کیا جائے تو ان کی تعداد سینکڑوں سے
تجاوزکرجاتی ہے ۔ ان امراض کی نوعیت اوروجوھات بھی الگ الگ ہیں ۔ روحانی نظریہ
علاج کے مطابق امراض کے دورخ ہیں ۔ ایک جسمانی اوردوسراذہنی یا روحانی ۔ جسمانی
نظام میں کسی بے اعتدالی ، کیمیائی یا طبعی تبدیلی کا نام مرض ہے ۔
روحانی نطریہ علاج میں ہرمرض کے خدوخال ہوتے ہیں اورہر مرض کا روحانی وجود بھی ہوتاہے ۔ یہ
دونوں رخ ایک دوسرے سے وابستہ ہیں ۔ موجودہ دورمیں نفسیاتی اورطبعی امراض کا جو
کردارسامنے آیا ہے اس کی روشنی میں اس کو سمجھنا مشکل نہیں ہے ۔ روحانی علم کا
نظریہ علاج یہ ہے کہ امراض کی جسمانی وجود کے ساتھ ساتھ روحانی یا ذہنی وجود پر
ضرب لگائی جائے اورذہنی طورپر اس کی نفی
کی جائے تو بہت جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے ۔
نا صرف جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے بلکہ پیچیدہ ولاعلاج امراض سے نجات بھی ممکن ہے ۔
اس کتاب میں شک اوربے یقینی کے طوفان سے پیداہونے والی تقریبا دوسو 200 بیماریوں
اورمسائل کو یکجا کرکے تعویذات اوروظائف کے ذریعہ ان کا حل پیش کیا گیا ہے ۔