Topics

آسیب کا علاج

آسیب  ایک ایسا مرض ہے جو دماغ سے تعلق رکھتا ہے اس کی زیادہ تر وجہ یہ ہوتی ہے کہ خون میں مٹھاس کی نسبت نمک کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔یہ خون سارے  جسم میں سے دور کر کے جب دماغ کے دو کھرب خلیوں میں گردش کرتا ہے تو دماغ کے وہ خلیئے  جو انسان  کے اندر شعوری حواس بناتے ہیں متاثر ہوجاتے ہیں۔ نتیجہ میں مریض کندھوں پر وزن محسوس کرنے لگتا ہے اور اس کی نظروں کے سامنے ایسی چیزیں یا صورتیں آنے لگتی ہیں جن کو وہ سمجھ نہیں سکتا اور نہ ان کا آپس میں رابطہ یا تعلق قائم رکھ سکتا ہے۔ مثلاً یہ کہ اسے کسی عورت یا مرد کا ہیولا نظر آتا ہے چونکہ اس طرح غیب میں دیکھنا اس کی عادت نہیں ہے اس لئے وہ خوف ذدہ ہو جاتا ہے اور ایسی حرکتیں کرنے لگتا ہے جو شعوری حدود سے باہر ہوتی ہیں، بعض اوقات یہ تاثر اتنا گہرا ہوتا ہے کہ شعور میں تعطل واقع ہو جاتا ہے اور اس کے حواس لا شعوری تحریکات کے تابع ہو جاتے ہیں ۔ اب وہ کوئی بات زمین کی کہتا ہے ، کوئی آسمان کی کبھی بے ہوش ہو جاتا ہے اور کبھی خود بخود ہوش میں آجاتا ہے۔ کبھی بے بات ہنستا ہے اور کبھی کسی وجہ کے بغیر رونے لگتا ہے۔ یہ بھی ہوتا ہے کہ بھٹکی ہوئی روحیں جن کی طبیعت میں تخریب ہوتی ہے ۔ مرنے کےبعد ایسے لوگوں کی تلاش میں رہتی ہیں جو دماغی اعتبار سے کمزور ہوں اور جب انہیں اپنی تخریب کاری کے لئے ایسا شکار مل جاتا ہے تو اسکے سامنے آجاتی ہیں اور اس کے شعور کو معطل کر دیتی ہیں۔ اس کا علاج یہ ہے کہ ایک کاغذ پر


لکھکر کاغذ  کو موڑکر بتّی بنا لیں۔ اس مڑے ہوئے کاغذ کو روئی  میں لپیٹ لیں۔ روئی اور کاغذ کی بنی ہوئی بتی کو گھی یا زیتون  کے تیل میں ایسی جگہ جلائیں جہاں سے مریض تک دھواں پہنچ سکے یہ عمل رات کو سوتے وقت کرنا چاہیئے ۔ صبح سُورج نکلنے  سے پہلے   قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِکی پوری  سورۃ پڑھکر ایک پیالی پانی پر دم کر کے نہار منہ پلائیں ۔ دو ہفتہ تک نمک بالکل نہ دیں۔ دو ہفتہ کے بعد ایک عرصہ تک نمک کم سے کم اور بہت کم مقدار میں استعمال کرائیں تین وقت خالص شہد کا استعمال  بھی بہت ضروری ہے۔

Topics


Roohani Elaj

خواجہ شمس الدین عظیمی

اگر امراض اوران کی بیماریوں کو جمع کیا جائے تو ان کی تعداد سینکڑوں سے تجاوزکرجاتی ہے ۔ ان امراض کی نوعیت اوروجوھات بھی الگ الگ ہیں ۔ روحانی نظریہ علاج کے مطابق امراض کے دورخ ہیں ۔ ایک جسمانی اوردوسراذہنی یا روحانی ۔ جسمانی نظام میں کسی بے اعتدالی ، کیمیائی یا طبعی تبدیلی کا نام مرض ہے ۔

روحانی نطریہ علاج میں ہرمرض کے خدوخال ہوتے ہیں  اورہر مرض کا روحانی وجود بھی ہوتاہے ۔ یہ دونوں رخ ایک دوسرے سے وابستہ ہیں ۔ موجودہ دورمیں نفسیاتی اورطبعی امراض کا جو کردارسامنے آیا ہے اس کی روشنی میں اس کو سمجھنا مشکل نہیں ہے ۔ روحانی علم کا نظریہ علاج یہ ہے کہ امراض کی جسمانی وجود کے ساتھ ساتھ روحانی یا ذہنی وجود پر ضرب لگائی جائے  اورذہنی طورپر اس کی نفی کی جائے تو بہت جلد شفا حاصل  ہوجاتی ہے ۔ نا صرف جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے بلکہ پیچیدہ ولاعلاج امراض سے نجات بھی ممکن ہے ۔ اس کتاب میں شک اوربے یقینی کے طوفان سے پیداہونے والی تقریبا دوسو 200 بیماریوں اورمسائل کو یکجا کرکے تعویذات اوروظائف کے ذریعہ ان کا حل پیش کیا گیا ہے ۔