Topics
آنکھ کے کوئے میں پھُنسی کی شکل کا دانہ رستا رہتا ہے اس کو آنکھ کا نا
سُور کہتے ہیں۔
چنے کی ایک دال لیجئے ( دال سے مراد چنے کا آدھا حِصہ ہے) او ر ایک پتھر لیجئے
۔ ایسا پتھر جو ندیوں کے کنارے عام طور سے
ملتا ہے۔ یہ پتھر کا لا سفید بھورا اور بعض اوقات نقش و نگار سے بھر پور اور چکنا
ہوتا ہے۔ حجم کی کوئی قید نہیں۔ پتھر پر پانی ڈالکر ایک مرتبہ اَلَلّٰہُ نُوْرُ الْسَمَوٰتِ وَالْاَرْضِ پڑھکردم کر دیں اور چنے کی دال کو پتھر پر گھسیں۔ دال گھسنے سے ایک لیپ سا بن
جائے گا۔ اس لیپ کو جست کی سلائی سے صبح و شام چند روز متاثرہ آنکھ میں لگائیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اگر امراض اوران کی بیماریوں کو جمع کیا جائے تو ان کی تعداد سینکڑوں سے
تجاوزکرجاتی ہے ۔ ان امراض کی نوعیت اوروجوھات بھی الگ الگ ہیں ۔ روحانی نظریہ
علاج کے مطابق امراض کے دورخ ہیں ۔ ایک جسمانی اوردوسراذہنی یا روحانی ۔ جسمانی
نظام میں کسی بے اعتدالی ، کیمیائی یا طبعی تبدیلی کا نام مرض ہے ۔
روحانی نطریہ علاج میں ہرمرض کے خدوخال ہوتے ہیں اورہر مرض کا روحانی وجود بھی ہوتاہے ۔ یہ
دونوں رخ ایک دوسرے سے وابستہ ہیں ۔ موجودہ دورمیں نفسیاتی اورطبعی امراض کا جو
کردارسامنے آیا ہے اس کی روشنی میں اس کو سمجھنا مشکل نہیں ہے ۔ روحانی علم کا
نظریہ علاج یہ ہے کہ امراض کی جسمانی وجود کے ساتھ ساتھ روحانی یا ذہنی وجود پر
ضرب لگائی جائے اورذہنی طورپر اس کی نفی
کی جائے تو بہت جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے ۔
نا صرف جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے بلکہ پیچیدہ ولاعلاج امراض سے نجات بھی ممکن ہے ۔
اس کتاب میں شک اوربے یقینی کے طوفان سے پیداہونے والی تقریبا دوسو 200 بیماریوں
اورمسائل کو یکجا کرکے تعویذات اوروظائف کے ذریعہ ان کا حل پیش کیا گیا ہے ۔