Topics
یہ ایسا مرض ہے جو عام طور سے چوہوں کے ذریعہ پرورش پاتا ہے۔ طاعون سب سے پہلے
چوہوں میں طاعون بردار پسوؤں سے پھیلتی ہے۔ پھر یہ پسو آدمیوں پر حملہ آور ہو کر
ان میں طاعون کی وبا پھیلاد یتے ہیں۔ علامت کے طور پر کسی نہ کسی جوڑپر گلٹی
نمودار ہوتی ہے اور بخار شروع ہو جاتا ہے۔ گلٹی جتنا زور کرتی ہے اتنا ہی بخار بڑھتا ہے۔ انتہا یہ ہے کہ بخار
ایک سوآٹھ ڈگری تک پہنچ جاتا ہے مریض دو دن یا تیسرے روز ختم ہو جاتا ہے۔ بخار کی
حالت میں جب اضافہ ہوتا ہے تو مریض بے ہوش ہو جاتا ہے۔ وہ کسی کو نہ پہچانتا ہےا ور نہ ہی کسی سے کچھ بات
کرتا ہے۔ کانوں میں جو آواز پہنچتی ہے وہ اس کو سنائی دیتی ہے لیکن یہ آواز بھی وہ
اچھی طرح نہیں سنتا ۔ گلٹی زیادہ تر بغلوں
یا چڈھوں میں نکلتی ہے۔
طاعون کے کیڑے چوہوں کے بلوں سے ایک فٹ تک باہر آجاتے ہیں اور آدمی کےپیروں سے
چمٹ کر اوپر کی طرف چڑھنا شروع کر دیتےہیں۔ یہاں تک کہ وہ چڈھوں اور بغلوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ ان
کیڑوں کی مرغوب غذا چڈھوں اور بغلوں کا گوشت ہوتا ہے۔ یہ اس شدت سے پھیلتے ہیں کہ
اگر ایک منٹ میں ان کی تعداد ایک لاکھ ہے تو دوسرے منٹ میں ان کی تعداد دس لاکھ ہو
جاتی ہے۔علاج یہ ہے: (سورہ بقرہ آیت ۲۲۸)
الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ
بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ۗ وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَأْخُذُوا مِمَّا
آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلَّا أَن يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّـهِ ۖ فَإِنْ
خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّـهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ
بِهِ ۗ تِلْكَ حُدُودُ اللَّـهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا ۚ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّـهِ
فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴿٢٢٩﴾
کوئی صاحب ایک ہزار
مرتبہ پانی پر دم کر یں اور ایک ایک گھونٹ
مریض کو پلائیں ۔ اسی طرح دن میں کم از کم پانچ مرتبہ کریں۔ پہلے گھنٹہ کے
بعد دوسرے گھنٹے میں ، دوسرے گھنٹے کے بعد چوتھے گھنٹے میں ، چوتھے گھنٹے کے بعد
ساتویں گھنٹے میں اور ساتویں گھنٹے کے بعد بارھویں گھنٹہ میں ۔اگر افاقہ معمولی ہو
تو رات کو بھی یہی عمل کریں اور دن کو بھی ۔ افاقہ کی شناخت یہ ہے کہ بخار کم ہونا
شروع ہو جائے گا۔ یہاں تک کے مریض کو شفا ہو جائےگی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اگر امراض اوران کی بیماریوں کو جمع کیا جائے تو ان کی تعداد سینکڑوں سے
تجاوزکرجاتی ہے ۔ ان امراض کی نوعیت اوروجوھات بھی الگ الگ ہیں ۔ روحانی نظریہ
علاج کے مطابق امراض کے دورخ ہیں ۔ ایک جسمانی اوردوسراذہنی یا روحانی ۔ جسمانی
نظام میں کسی بے اعتدالی ، کیمیائی یا طبعی تبدیلی کا نام مرض ہے ۔
روحانی نطریہ علاج میں ہرمرض کے خدوخال ہوتے ہیں اورہر مرض کا روحانی وجود بھی ہوتاہے ۔ یہ
دونوں رخ ایک دوسرے سے وابستہ ہیں ۔ موجودہ دورمیں نفسیاتی اورطبعی امراض کا جو
کردارسامنے آیا ہے اس کی روشنی میں اس کو سمجھنا مشکل نہیں ہے ۔ روحانی علم کا
نظریہ علاج یہ ہے کہ امراض کی جسمانی وجود کے ساتھ ساتھ روحانی یا ذہنی وجود پر
ضرب لگائی جائے اورذہنی طورپر اس کی نفی
کی جائے تو بہت جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے ۔
نا صرف جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے بلکہ پیچیدہ ولاعلاج امراض سے نجات بھی ممکن ہے ۔
اس کتاب میں شک اوربے یقینی کے طوفان سے پیداہونے والی تقریبا دوسو 200 بیماریوں
اورمسائل کو یکجا کرکے تعویذات اوروظائف کے ذریعہ ان کا حل پیش کیا گیا ہے ۔