Topics
بیوی شوہر کی نسبت زیادہ محبت کرنے والی ہوتی ہے۔ اس کے اندر محبت کا تلاطم
خیز سمندر ہی ہے جس کی بناء پر نسل انسانی کی بقا اور نشوونماجاری ہے اگر بیوی کے
ساتھ پوری محبت کی جائے اور شوہر کی طرف سے اس کو ذہنی سکون میسر آجائے تو معاشرے
کی زیادہ تر برائیاں ختم ہو سکتی ہیں جس کا اثر براہ راست آنے والی نسلوں پر پڑتا
ہے۔
شوہر کے ناروا سلوک سے نجات پانے کے
لئے عشاء کی نماز کے بعد بیوی اول آخر
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ
بِسّمِ اللّهِ الرَّحْمـَنِ الرَّحِيمِ
بِسّمِ اللّهِ اَلْوَاسِعُ جَلَّ جَلَا لُہُ
مصلے پر بیٹھ کر ایک تسبیح پڑھے اور دعا کرے۔
اگر
ایسے حالات پیدا ہو جائیں کہ شوہر طلاق دینے پر آمادہ ہو یا اس کے اندر بیوی کو
علیحدہ کرنے کی ضد پیدا ہو جائے یا بیوی کو گھر سے نکال دے اور انتقاماً اسے گھر
نہ بلائے تو بیوی کو چاہئے کہ رات کو سونے سےپہلے باوضو مصّلے پر بیٹھ کر اکتالیس۴۱ بار سورہ قُلْ ھُوَاللّٰہُ اَحَدُ پوری سورۃ
پڑھکر بات کئے بغیر بستر میں چلی جائے اور لیٹ کر آنکھیں بند کر لے اور اپنے شوہر
کا تصور کرتے کرتے سو جائے۔اس عمل کی مدت بھی نوے ۹۰ دن ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اگر امراض اوران کی بیماریوں کو جمع کیا جائے تو ان کی تعداد سینکڑوں سے
تجاوزکرجاتی ہے ۔ ان امراض کی نوعیت اوروجوھات بھی الگ الگ ہیں ۔ روحانی نظریہ
علاج کے مطابق امراض کے دورخ ہیں ۔ ایک جسمانی اوردوسراذہنی یا روحانی ۔ جسمانی
نظام میں کسی بے اعتدالی ، کیمیائی یا طبعی تبدیلی کا نام مرض ہے ۔
روحانی نطریہ علاج میں ہرمرض کے خدوخال ہوتے ہیں اورہر مرض کا روحانی وجود بھی ہوتاہے ۔ یہ
دونوں رخ ایک دوسرے سے وابستہ ہیں ۔ موجودہ دورمیں نفسیاتی اورطبعی امراض کا جو
کردارسامنے آیا ہے اس کی روشنی میں اس کو سمجھنا مشکل نہیں ہے ۔ روحانی علم کا
نظریہ علاج یہ ہے کہ امراض کی جسمانی وجود کے ساتھ ساتھ روحانی یا ذہنی وجود پر
ضرب لگائی جائے اورذہنی طورپر اس کی نفی
کی جائے تو بہت جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے ۔
نا صرف جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے بلکہ پیچیدہ ولاعلاج امراض سے نجات بھی ممکن ہے ۔
اس کتاب میں شک اوربے یقینی کے طوفان سے پیداہونے والی تقریبا دوسو 200 بیماریوں
اورمسائل کو یکجا کرکے تعویذات اوروظائف کے ذریعہ ان کا حل پیش کیا گیا ہے ۔